غزہ میں فلسطینی ثقافتی ورثےتباہ کیاجاسکتالیکن ان کی آزادی کی خواہش کوختم نہیں کیاجاسکتا: آلتون

غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بارے میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنی انگریزی پوسٹ میں  آلتون نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ سے فلسطینی ورثے کو مٹا کر اور ثقافتی نسل کشی کر کے نئے جنگی جرائم کا اضافہ کیا ہے

2100192
غزہ میں فلسطینی ثقافتی ورثےتباہ کیاجاسکتالیکن ان کی آزادی کی خواہش کوختم نہیں کیاجاسکتا: آلتون

صدر کےاطلاعاتی  امور کے ڈائیریکٹر فخر الدین  آلتون نے کہا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اگرچہ وہ غزہ میں فلسطینی ثقافتی ورثے اور یادگاروں کو تباہ کر رہے ہیں، لیکن وہ فلسطینیوں کی خودمختاری اور آزادی کی خواہش کو ختم نہیں کر سکیں گے۔

غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بارے میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنی انگریزی پوسٹ میں  آلتون نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ سے فلسطینی ورثے کو مٹا کر اور ثقافتی نسل کشی کر کے نئے جنگی جرائم کا اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  آرکائیوز، کتب خانے، عجائب گھر اور مساجد لوگوں کی قومی یادداشت کا سب سے معصوم اور قیمتی اثاثہ ہیں،آلتون نے زور دے کر کہا کہ ان کاموں کو تباہ کرنا بربریت کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ  اسرائیلی انتظامیہ نے واضح طور پر فلسطینی شہریوں کو غزہ سے نکالنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی نسل کشی اور جنگی طرز عمل خود فلسطینی شناخت اور ثقافت کے خلاف ہیں۔ اس صورت حال کو ہر ایک ضمیر کے ساتھ، خاص طور پر مغربی دانشوروں کو ناقابل قبول صورت حال کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

اسرائیلی رہنماؤں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگرچہ وہ غزہ میں فلسطینی ثقافتی ورثے اور یادگاروں کو تباہ کر رہے ہیں لیکن وہ فلسطینیوں کی خودمختاری اور آزادی کی خواہش کو ختم نہیں کر سکیں گے۔ قبضے، قتل عام اور نسل کشی کی کارروائیاں ان قابض لوگوں کے جذبے کو ختم نہیں کریں گی۔

آلتون نے زور دے کر کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو فلسطین میں مزید تباہی پھیلانے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے۔

ہم تمام فریقین کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی سہولت فراہم کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ فلسطین کی خودمختاری کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور اسے قائم کیا جانا چاہیے۔ یہی واحد قابل عمل اور مستقل حل ہے۔



متعللقہ خبریں