دنیا کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کو مشکلات اوردباو کی پراہ کیے بغیر مکمل کیا ہے: الیکسی لیکاچیف

لیکاچیف نے کہا کہ آج کا دن جوہری توانائی کے شعبے میں روس اور ترکیہ کے تعاون کی ترقی کا ایک اہم دن ہے، آق قویو  نیوکلیئر پاور پلانٹ (این جی ایس) کی پہلی جوہری ایندھن کی ترسیل کی تقریب میں صدر رجب طیب ایردوان اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نےشرکت کی

1980571
دنیا کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کو مشکلات اوردباو کی پراہ کیے بغیر مکمل کیا ہے:   الیکسی لیکاچیف

روسی اسٹیٹ اٹامک انرجی ایجنسی (ROSATOM) کے جنرل ڈائریکٹر الیکسی لکاچیف نے کہا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے جوہری تعمیراتی منصوبے کی کامیابی میں وبائی امراض یا بیرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔

لیکاچیف نے کہا کہ آج کا دن جوہری توانائی کے شعبے میں روس اور ترکیہ کے تعاون کی ترقی کا ایک اہم دن ہے، آق قویو  نیوکلیئر پاور پلانٹ (این جی ایس) کی پہلی جوہری ایندھن کی ترسیل کی تقریب میں صدر رجب طیب ایردوان اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے  شرکت کی۔

لیکاچیف نے کہا کہ تازہ جوہری ایندھن کی فراہمی کے ساتھ آق قویو  این پی پی ایک جوہری مرکز بن جائے گا اور جمہوریہ ترکیہ کو "پرامن ایٹمی ملک" کا درجہ حاصل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود، ہم آج تک مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے جوہری تعمیراتی منصوبے کی کامیابی میں وبائی امراض یا غیر ملکی سیاسی دباؤ رکاوٹ نہیں بنے ہیں ۔ یہ کامیابی دونوں ممالک کے رہنماؤں کی ہے، جنہوں  نے اپنی سیاسی بصریت سے   ہماری مدد کی اور  وقتاً فوقتاً پیدا ہونے والے مسائل کو حل کیا۔

انہوں نے کہا کہ  ترکیہ کے پہلے جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر واقعی ایک مشترکہ منصوبہ  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی 400 سے زائد کمپنیاں اس منصوبے میں شامل ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ترکی کے پاس پہلے سے ہی اپنا جوہری صنعت کا کلسٹر موجود ہےاور ہم   دیگر منصوبوں میں بھی اس کلسٹر کی صلاحیت کا ادراک کرنے کے قابل  ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اصولوں کے مطابق مرسین میں ہمارا بنیادی سماجی منصوبہ سلفکے نیوکلیئر کیمپس کی تعمیر ہے۔ اس میں نئی ​​رہائش گاہیں، ایک ہوٹل، ایک اسکول اور ایک کنڈرگارٹن شامل ہوں گے۔ یہ کیمپس، جو مقامی کاروباری اداروں کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرے گا، شہری زندگی کی ترقی کو ایک نئی تحریک دے گا۔

انہوں نے کہا کہ آق قویو کویو این پی پی کے لیے اہلکاروں کی تربیت جاری ہے، اور تقریباً 300 افراد پہلے ہی روسی یونیورسٹیوں میں جوہری پیشوں کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

لیکاچیف نے کہا کہ  ترکیہ میں جو جوہری پاور پلانٹ انہوں نے تیار کیا ہے  اس کی زندگی کا دورانیہ 100 سال سے کم نہیں ہوگا۔



متعللقہ خبریں