نسل کشی کا بیان  تاریخی حقائق سے  منکر ہونے اور اسے مسخ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا مفہوم نہیں رکھتا

ترک وزیر دفاع: جو لوگ اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہیں وہ جائیں اپنے  ماضی  میں جھانکنے کی کوشش کریں

1628398
نسل کشی کا بیان  تاریخی حقائق سے  منکر ہونے اور اسے مسخ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا مفہوم نہیں رکھتا

وزیر ِ دفاع خلوصی آقار نے امریکی صدر جو بائڈن کے 1915 کے واقعات کے لیے ’نسل کشی‘ کی اصطلاح استعمال کیے  جانے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ  تاریخی حقائق سے  منکر ہونے اور اسے مسخ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا مفہوم نہیں رکھتا۔

وزیر آقار نے سماجی رابطوں کے پیج پر گرافک پیغام میں  بائڈن کے نسل کشی بیان پر ردعمل کا مظاہرہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعات کو نسل کشی   سے تعبیر کیا جانا ماضی کے حقائق  سے منکر  ہونے اور تاریخ کو مسخ کرنے  کا مفہوم  رکھتا ہے، جو لوگ اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہیں وہ جائیں اپنے  ماضی  میں جھانکنے کی کوشش کریں۔

آقار نے بتایا کہ وقوع پذیر ہ ہونے والے کسی واقع کو دہرانا ایک ذی فہم بات نہیں امریکی  انتظامیہ کے جواز  لاگو نہیں ہوتے۔ آرمینی عوام کی نمائندگی تک نہ کرنے والے   اور محض لابی کے ذاتی مفاد کے لیے لیا گیا یہ فیصلہ عقل و اخلاقی اقدار سے دور ہے، یہ سب کو جان لینا چاہیے کہ ماضی اور تاریخ  کو اس طرز کے سیاسی بیانات کے ساتھ  نئے سرے سے درج نہیں کیا جا سکتا۔  ماضی سے دشمنی و عداوت   اور اشتعال انگیزی  کو پیدا کرنے کی کوششیں نا قابل قبول اور بے فائدہ ہیں۔  تاریخی واقعات کو حساب چکانے اور تصادم کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں  کیا جانا چاہیے اور نہ ہی اس پر سیاست کرنی چاہیے۔  ایسے ماحول کو قائم کرنے کی کوشش کرنا  اولین طور پر ترکی۔ آرمینیا تعلقات سمیت خطے میں امن کے ماحول کو متاثر کرے گا۔



متعللقہ خبریں