یورپی یونین 54 برسوں سے ترکی کو انتظار کرا رہا ہے، صدر ایردوان

یورپی یونین کے اندر   مسلمانوں  کی اکثریت کا حامل   کوئی ملک موجود نہیں ہے،  یہ ترکی  کو اپنے اندر ضم  کرنے سے  خوفزدہ ہیں، صدرترکی

698936
یورپی یونین 54 برسوں سے ترکی کو انتظار کرا رہا ہے، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ ترکی  کو 54 برسوں سے  اپنے دروازے پر انتظار کرانے والی   یورپی  یونین  دہرے  مؤقف پر عمل پیرا ہے۔

جناب ایردوان نے ضلع  دینزلی میں منعقدہ ایک  اجتماعی افتتاحی تقریب  سے  خطاب کرتے ہوئے کہا" کہ یورپی یونین   کے رکن ملکوں کی جانب سے ترکی کو  رکنیت نہ دینے   کے زیر مقصد   پیش کردہ  دعوے حقائق   کی حقیقت   سے   کوسوں دور ہیں، یورپی یونین   ترکی  کی ترقی سے   بے چین ہے۔ "

انہوں نے  کہا کہ"کسی بھی رکن  ملک کو   اس  طرح  انتظار نہیں کرایا  گیا تا ہم  ترکی   تاحال     منتظر ہے۔ آیا کہ کیوں ؟    یورپی یونین کے اندر   مسلمانوں  کی اکثریت کا حامل   کوئی ملک موجود نہیں ہے۔  یہ ترکی  کو اپنے اندر ضم  کرنے سے  خوفزدہ ہیں۔  کیا آپ جانتے ہیں  یہ  لوگ ہمیں  کونسے حقائق    پیش کرتے ہیں؟  آپ کا ملک   کثیر نفوس کا مالک ہے،  لیکن   اس میں   پر ہجوم   آبادی کے حامل  دیگر  ملک   شامل ہیں۔"

جرمنی  کی آبادی  کے ترکی  کی حد تک ہونے  پر زور دینے والے ایردوان نے بتایا کہ  یہ بہانہ  ناقابل ِ یقین  ہے۔

صدر ترکی نے  کہا کہ یورپ  کے جھوٹ  کے پلندوں  کو  ان کے منہ پر مارنے  کے وقت   یہ بے چینی محسوس کرتے  ہیں ،  جب ہم    حقائق کو سامنے  لاتے ہیں تو ان کے چہرے اُتر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ ہمیں  دھمکیاں  دے رہے ہیں۔ اب آپ  ہی بتائیں کہ  اس  میں کونسی  دھمکی پائی جاتی ہے؟  یورپی ملکوں کی انسانی حقوق   کے معاملے میں  خطاؤں کے  باعث پیدا ہو سکنے والے نتائج سے  خبردار کرنا  ہر گز دھمکی  نہیں ہے۔

صدر نے 16 اپریل کو آئینی ترمیم  کے  لیے ریفرنڈم   کے  سلسلے میں  یورپ کے ترکی  پر پابندیوں پر مبنی مؤقف پر بھی نکتہ چینی  کی۔

روزنامہ ڈیلی صباح   پر یورپی پارلیمان   کی جانب سے  پابندی عائد کیے حانے پر رد عمل کا مظاہرہ کرنے والے  ایردوان  کا کہنا تھا کہ "آپ کے ہاں میڈیا  اور پریس  کی آزادی تھی، تو پھر کیونکر   ترک اخبار پر پابندی لگائی گئی؟  آپ لوگوں  کو اس کا حساب  چکانا  ہو گا۔



متعللقہ خبریں