پاکستان ڈائری - فلسطین

اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے اور فلسطین کی عوام کی نسل کشی کررہا ہے۔جو کچھ غزہ میں ہوا وہ شاید انسانی تاریخ کا سب سے تکلیف دہ باب ہے

2137495
پاکستان ڈائری - فلسطین

پاکستان ڈائری -فلسطین

جب میں یہ سطور لکھ رہی تھی تو خبریں آرہی تھیں کہ اسرائیل رفح پر حملہ کررہا تھا فلسطین کے ایک صحافی نے ٹویٹ کیاکہ رفح پر فاسفورس بم گرایے جارہے ہیں۔ اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے اور فلسطین کی عوام کی نسل کشی کررہا ہے۔جو کچھ غزہ میں ہوا وہ شاید انسانی تاریخ کا سب سے تکلیف دہ باب ہے۔ غزہ میں پانی کی کمی ہےبجلی کی ترسیل متاثر ہےخوراک کی قلت ہے ادویات کم پڑگئ ہیں اور اوپر سے اسرائیل کی طرف سے برستی موت میزائل پلک جھپکتے میں ہنستے بستے خاندانوں کو نگل گیے ہیں۔ اب غزہ کے بعد رفح پر موت کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ جنگی جنون میں ہسپتال میڈیا اور امدادی کارکنوں تک کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل جان بوجھ کر انسانی بستیوں کو نشانہ بنارہے ہیں یہ ایک نسل کشی کے مترادف ہے۔ اسرائیل کا مقصد صرف ان علاقوں پر قبضہ کرنا تو ہی ہے لیکن وہ یہاں کی نسل کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جنگوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ جنگ ان اصولوں کے ساتھ لڑی جاتی ہے کہ جنگ کے دوران مریضوں اور ہسپتالوں کا نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ جنگ میں فصلوں آبادیوں اشجار بچو عورتوں کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا پر اسرائیل شاید انسانیت پر یقین ہی نہیں رکھتا۔ناجائز صہیونی ریاست نے وحشیانہ طریقے سے فلسطین پر آگ باردو میزائیلوں کی بارش کردی۔ اب تک سینکڑوں فلسطینی بچوں خواتین مردوں اور بزرگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دنیا چپ ہے خاموشی سے یہ تباہی کو دیکھ رہی ہے۔ زیادہ تر بڑے ممالک اسرائیل کے ساتھ ہیں۔

 کیا امت مسلمہ کچھ عرصہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم نہیں کرسکتے کیا انکی اشیا کا بائیکاٹ نہیں کیا جاسکتا کیا انکو تیل کی ترسیل نہیں روکی جاسکتی۔ ان کے ساتھ دفاعی معاشی معاہدے ختم نہیں کئے جاسکتے تاکہ وہ جنگ روک دیں۔ پر شاید سب کو اپنا اپنا مفاد عزیز ہے۔ اس لئے کسی کو فلسطینوں پر ہونے والا ظلم نظر نہیں آرہا۔ تاہم اب بھی کچھ لوگ درد دل رکھتے ہیں اور فلسطین کا ساتھ دے رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رکن اور سابق سینٹر مشتاق احمد پاکستان میں فلسطین کی سب سے بڑی آواز ہیں۔ انکی اہلیہ حمیرا طیبہ نے سیو غزہ پاکستان بنائی اور وہ ہر ہفتے کی بنیاد پر عالمی دنیا کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کررہی ہیں۔ اس ہی طرح معروف ڈیزائنر ماریہ بی اور معروف اداکارہ و میزبان مشی خان بھی مسلسل فلسطین کے لیے آواز بلند کررہی ہے۔ یہ دونوں احتجاج کے ساتھ سوشل میڈیا پر فلسطین کی بڑی آواز ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی کمپن شروع کی اور لوگ اب اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کررہے ہیں۔ یہ اجتجاج اب یورپ امریکہ کی درس گاہوں تک بھی پہنچ گیا ہے۔ وہاں بھی طالب علم آواز بلند کررہے ہی‍ں۔ سیو غزہ پی کے ہفتہ وار اھتجاج کررہا ہے اس کے ساتھ فلسطینی عوام کو امداد بھی بھیج رہا ہے۔

پاکستان کی عوام تو فلسطین کے لئے جاگ گئے ہیں لیکن حکومت خواب غفلت کی نیند سو رہی ہے۔ اس ضمن ترکی اور سعودیہ عرب اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک اپنا اپنا سفارتی دباو استعمال کرکے مکمل جنگ بندی کروائیں اور فلسطین تک امداد پہنچنے میں مدد کریں۔ امت مسلمہ اپنا رول ادا کرے تاکہ فلسطین کے عوام کو جنگ کا ایندھن بنے سے بچایا جائے۔

اسرائیل جتنا بھی اسلحہ جمع کرلے لیکن وہ فلسطینوں کے جذبہ ایمانی کو شکست نہیں دے سکتا۔ ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ 

 



متعللقہ خبریں