ترکی سبز ترقیاتی انقلاب کے مرکز پر اپنی ذی فہم پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، ترک صدر

صنعتی انقلاب اور مغربی تہذیب کی فطرت کو غلبہ حاصل کرنے کا تقاضا ہونے والی ایک چیز کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے

1727391
ترکی سبز ترقیاتی انقلاب کے مرکز پر اپنی ذی فہم پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، ترک صدر

صدر رجب طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ ترکی نے اپنی قدیم ثقافت  سے حاصل  الہام کی بدولت ’’سبز ترقیاتی انقلاب‘‘ کو اپنے تمام تر امور کے  مرکز میں  جگہ دیتے ہوئے آب   وہوا کے بحران کے حل میں قائدانہ اور مؤثر کردار  ادا کرنے میں پُرعزم ہے۔

صدر ایردوان نے صدارتی محکمہ اطلاعات کی جانب سے تیار کردہ ’’ٹرکش گرین ڈویلپمنٹ ریوولیوشن‘‘ نامی کتاب  کے لیے   دیباچہ تحریر کیا۔

ترک صدر اپنی تحریر میں اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ صنعتی انقلاب اور مغربی تہذیب کی فطرت کو غلبہ حاصل کرنے کا تقاضا ہونے والی ایک چیز کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے، آج دنیا کو ماحولیاتی آفات کے ساتھ تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، آب و  ہوا، پانی اور زمین کا احترام نہ کرنے ،پیدوارا بڑھانے ، زیادہ سے زیادہ کمانے کو اولیت دینے والی  مفاہمت نے  کرہ ارض  کو بتدریج ناقابل رہائش مقام بنا دیا ہے۔

جناب ایردوان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں  رونما ہونے والی قدرتی آفات سے ہرے ترقیاتی اصولوں  کو نظر انداز کرنے والے ممالک   سمیت تمام تر بنی نو انسانوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں  موجودہ مرحلے میں اقتصادی  کمائی سے  ہٹ کر ماحولیات کو اولیت دیتے ہوئے اس کی قدر و قیمت   سے آگاہی کے لیے  کسی نئے روڈ میپ کی ضرورت د رپیش ہے۔

 کل  قیامت برپا ہونے  کا اندازہ ہونے کے باوجود   ہاتھ میں موجود پودے کو لگا دو  کہنے والی ایک تہذیب کے رکن کے طور پر  فطرت کے تحفظ ، ہمارے ملک کے بنیادی اولیت کے معاملات میں شامل ہے کہنے والے ایردوان نے یاد دہانی کرائی ہے کہ  پیرس معاہدے پر ترکی نے دستخط کرتے ہوئے   سال 2053 کے ہدف  مضر گیسوں کے اخراج کو صفر تک کرنے  کے ہمارے عندیہ کی توثیق کی ہے۔  

یہ بتاتے ہوئے کہ ترکی کا اپنی پہلی مقامی آٹوموبائل کا الیکٹرک کے طور پر ڈیزائن، قابل تجدید ٹیکنالوجیز میں اس کی کامیابیاں، سمارٹ عمارتوں اور شہروں کے لیے مراعات، اس سمت میں انتخاب کی مثالیں ہیں جناب ایردوان نے کہا:’’ موسمیاتی تبدیلی سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا ملک عالمی نظام میں ہونے والی ناانصافیوں پر اپنے اعتراضات میں کتنا درست ہے۔ یہ ضروری ہے کہ موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ، جو کہ تمام انسانیت کا مشترکہ مسئلہ ہے، عالمی تعاون اور یکجہتی کی بنیاد پر کیا جائے۔ ترقی یافتہ ممالک، جنہوں نے اب تک نافذ کردہ اقتصادی پالیسیوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کو گہرائی دی ہے، انہیں اس عمل میں مزید ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔بصورت دیگر نئی ناانصافیوں اور ناانصافیوں کا سامنا کرنا ناگزیر ہے۔ ترکی کے طور پر، ہم موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کی مخلصانہ حمایت کرتے ہیں، حالانکہ ہماری تاریخی ذمہ داری تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ انسانیت اب موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ میں ایک دوراہے پر پہنچ چکی ہے۔ اس سمجھ بوجھ کے ساتھ کام کرنا جو ہماری آئندہ کی نسلوں اور دنیا کے تمام جانداروں کے ماحولیاتی حقوق کا احترام کرے، انسانیت کی ضرورت کے بجائے ایک فرض بن گیا ہے۔ آنے والے دور میں، ترکی اپنی قدیم ثقافت سے متاثر ہو کر سبز ترقیاتی انقلاب کو اپنی تمام سرگرمیوں کے مرکز میں رکھ کر موسمیاتی بحران کے حل میں ایک اہم اور فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔



متعللقہ خبریں