بھارت میں مسلم دشمنی اور تشدد انتہائی تشویشناک سطح تک جا پہنچا ہے، پاکستانی دائممی مندوب

’بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں پرمظالم میں منظم طریقے سے  بڑی حدتک اضافہ ہوا ہے۔‘‘

2135141
بھارت میں مسلم دشمنی اور تشدد انتہائی تشویشناک سطح تک جا پہنچا ہے، پاکستانی دائممی مندوب

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا  ہےکہ بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات تشویشناک ہیں۔

منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہ " ثقافتِ امن" کے عنوان سے سیشن سے خطاب کیا۔

منیر اکرم نے کہا کہ  بھارتی  وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کی بھارتیہ جنتا پارٹی   اور آرایس ایس (بھارتی رضاکار تنظیم)  پرمشتمل حکومت  کے سال 2014 میں فرائض سنبھالنے کے بعد سے  "ہندوتوا" نظریے کے دائرہ کار میں اس ملک کے 200 ملین مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف منظم طریقے سے  نفرت، جبر اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ ’’بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں پرمظالم میں منظم طریقے سے  بڑی حدتک اضافہ ہوا ہے۔‘‘

بھارت میں شہریت قانون اور قومی رجسٹریشن کی فہرست تشکیل دیتے ہوئے  مسلمانوں کی شہریت چھین کر ملک بدر کرنے کا مقصد  بنائے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے  اکرم نے توجہ مبذول کرائی کہ ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کو جبری طریقے سے دبا دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہندو گروہ مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی اپیلیں کر رہے ہیں اور "جینوسائیڈ واچ" نامی تنظیم نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور پورے ہندوستان میں نسل کشی کے امکان سے خبردار کیا ہے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم مودی نے مسلمانوں کو "جاسوس" کہہ کر نفرت اور تشدد کو ہوا دی، اکرم نے کہا کہ ہندوتوا مہم کا ایک مقصد ملک  میں کثیر  اسلامی ورثے کوملیا میٹ کرنا  ہے۔

انہوں نے اس طرف اشارہ دیا کہ بھارت بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا تشویشناک ہے اورہندو گروپ مساجد کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے درپے ہیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان میں ہزاروں مساجد اور مذہبی مقامات خطرے میں ہیں، اکرم نے کہا، "ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"



متعللقہ خبریں