اسرائیل نے ایک 100 دنوں میں غزہ کو نقابل رہاش بنا ڈالا ہے، فلسطینی انتظامیہ

تقریباً 20 لاکھ افراد کو محفوظ پناہ گاہیں اور کم سے کم معیار زندگی سے بھی  محروم کرنے کی شکل میں نقل مکانی کرنے پر  مجبور کیا گیا

2088672
اسرائیل نے ایک 100 دنوں میں غزہ کو نقابل رہاش بنا ڈالا ہے، فلسطینی انتظامیہ

 

فلسطینی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 100 دنوں میں غزہ کی پٹی کو ناقابل رہائش مقام میں تبدیل کر دیا اور یہ  اپنے قتل عام کے ساتھ تاریخ کی عظیم ترین  انسانی تباہی کا باعث بنا ہے ۔

غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے 100ویں دن پر فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری بیان  جاری کیا  گیا۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ کی پٹی میں عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی کو 100 دن گزر چکے ہیں، جو کہ درد، مصائب، جبر اور آنسوؤں سے بھرے ایک ہزار سال کے برابر ہیں، اور’’بعض ممالک کو ابھی تک یقین نہیں آرہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے قتل عام نے 'سیلف ڈیفنس' کی دلیل کو مکمل طور پر کالعدم بنا  دیا ہے۔  اب ان ممالک کو جنگ جاری   رہنے کا  موجب بننے والے  اپنے اس موقف سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔"

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک سو دنوں میں غزہ کو ناقابل رہائش مقام بنا ڈالا ہے ، یہ  "تقریباً  ایک لاکھ  افرادکے ہلاک، زخمی  اور لاپتہ  ہونے کا موجب بننے والے ایک خوفناک قتل  عام کا مرتکب ہوا ہے، اور اس نے  تقریباً 20 لاکھ افراد کو محفوظ پناہ گاہیں اور کم سے کم معیار زندگی سے بھی  محروم کرنے کی شکل میں نقل مکانی کرنے پر  مجبور کیا  ہے ۔"

"اگرچہ قتل عام اور تباہی کو 100 دن گزر چکے ہیں، عالمی برادری تا حال  اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپیلیں  کر رہی ہے، لیکن اسرائیل ان  پر کان تک نہیں دھرتا۔ اس کے برعکس اسرائیلی حکام نسل کشی کی جنگ جاری رکھنے پر فخر کرتے ہیں، بغاوت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے فیصلوں، بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی عدالت انصاف  میں اس کے خلاف مقدمے کی کاروائی کو مخلوظِ خاطر نہیں  رکھتے۔

اس کے علاوہ بیان میں عالمی برادری کے مسئلہ فلسطین کے حل اور اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے میں بے اثر  اور ناکام رہنے کا اعادہ کیا گیا  ہے اور اسرائیل نے اس ناکامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔



متعللقہ خبریں