ترکیہ کی مقبوضہ القدس میں یہودی عبادتگاہ پر حملے کی مذمت

جائے وقوعہ سے گاڑی  کے ذریعے فرارہونے کی کوشش کرنے والاحملہ آور پولیس کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا

1938997
ترکیہ کی مقبوضہ القدس میں یہودی عبادتگاہ پر حملے کی  مذمت

 

مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی عبادت گاہ پر فائرنگ سے 7 افراد ہلاک ہوگئے۔

اسرائیل محکمہ پولیس  نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ حملہ آور نے  نیوے یاکوو   نامی ایک غیرقانونی یہودی کالونی   میں واقع   یہودی  عبادت گاہ میں  گھستے  ہوئے  فائر کھول دیا۔

اس حملے میں 7 شہری ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ سے گاڑی  کے ذریعے فرارہونے کی کوشش کرنے والاحملہ آور پولیس کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔

حالیہ ایام میں مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی میں  تیزی آئی  ہے اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا  تھا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین پناہ گزین کیمپ پر کل صبح کے وقت  چھاپے  کے دوران ایک 60 سالہ خاتون سمیت 9 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔

چھاپے کے بعد خطے میں رونما ہونے والے واقعات میں مقبوضہ مشرقی القدس سے منسلک موضع  ایر رام میں ایک 22 سالہ فلسطینی نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر Itamar Ben-Gvir نے جائے وقوعہ پر جا کر اسرائیلی پولیس چیف کوبی شبتائی کے  ہمراہ جائے وقوعہ کا  جائزہ لیا۔

دوسری جانب ترکیہ نے  یہودی عبادت گاہ پر حملے  کی مذمت کی ہے۔ ا   س حوالے سے دفتر خارجہ نے  ایک  تحریری بیان جاری  کرتے ہوئے   کہا ہے کہ "ہم  27 جنوری  کو  القدس  کی ایک یہودی عبادت گاہ پر   دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  ہمیں تشویش ہے کہ  حالیہ ایام میں  خطے میں بڑھنے والے  پر تشدد واقعات  حالات میں  مزید  تناو پیدا ہو گا،  ہم تمام فریقین  سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ  اعتدال سے کام لیں  اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ہم اس حملے میں اپنی جانیں گنوانے والوں کے اہل خانہ ، حکومت ِاسرائیل اور عوام  سے  تعزیت  کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے  دعا  گوہیں۔

دریں اثنا  متحدہ  امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان، ویدانت پٹیل نے  یومیہ  پریس کانفرنس میں مسلح حملے کی مذمت کی اور کہا، "ہم اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جو ایک دہشت گردانہ حملہ لگتا ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہمارا عزم پختہ ہے اور ہم اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں۔"



متعللقہ خبریں