لیبیا: ہم نے 14 ماہ تک انتظار کیا لیکن فرانس نے بہت تاخیر کر دی ہے

صدر امانوئیل ماکرون کا تردیدی بیان بروقت ہوتا تو اس وقت فرنٹ لائن پر اس کے اثرات مختلف ہوتے: وزیر خارجہ محمد طاہر سیالا

1446294
لیبیا: ہم نے 14 ماہ تک انتظار کیا لیکن فرانس نے بہت تاخیر کر دی ہے

لیبیا نے کہا ہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے تردیدی بیان جاری کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے۔ یہ بیان بروقت ہوتا تو اس وقت فرنٹ لائن پر اس کے اثرات مختلف ہوتے۔

اطلاع کے مطابق فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے، خلفیہ حفتر کی پشت پناہی نہ کرنے اور حفتر کے طرابلس پر حملے میں فرانس کا ہاتھ نہ ہونے سے متعلق، بیان کا لیبیا حکومت کی طرف سے تحریری جواب دیا گیا ہے۔

لیبیا کے وزیر خارجہ محمد طاہر سیالا نے وزارت خارجہ کے سوشل میڈیا پیج سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ " ہم 14 ماہ یعنی حفتر کی طرف سے دارالحکومت پر حملوں کے آغاز سے ہی صدر امانوئیل ماکرون کی طرف سے اس حملے کے بارے میں تردیدی بیان کے منتظر تھے لیکن صدر ماکرون نے تردیدی بیان جاری کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے"۔

سیالا نے کہا ہے کہ "اگر یہ تردیدی بیان حملوں کے آغاز میں جاری کیا جاتا تو فرنٹ لائن پر اس کے اثرات بہت مختلف ہوتے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ حفتر نے اسلحے کے زور پر دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لئے 4 اپریل 2019 کو اپنے ملیشیاوں کو حملے کا حکم دیا اور اس حکم نے ملک کو تشدد کے تہہ در تہہ چکروں میں پھنسا دیا ہے۔

واضح رہے کہ حفتر ملیشیا نے جون 2020 تک دارالحکومت پر حملوں کو مسلسل جاری رکھا۔ لیبیا کی فوج نے 4 جون 2020 کو دارالحکومت کی ضلعی انتظامی حدود کو مکمل طور پر اور اس سے اگلے دن حفتر ملیشیا کے آپریشن اور ترسیلی مرکز ترہونہ کو رہا کروا لیا۔

یاد رہے کہ لیبیا کی حکومت فرانس، روس، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ممالک کو خلیفہ حفتر کے ساتھ ڈھکے چھپے یا کھُلے عام تعاون کا قصور وار ٹھہرا رہی ہے۔



متعللقہ خبریں