روس اور بیلا روس کے درمیان حربہ جوپری ہتھیاروں کے باضابطہ معاہدے پر امریکہ کا رد عمل

جین۔ پیئر نے روس کے اس اقدام کو "غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیزی کو منتخب کرنے کی ایک اور مثال" قرار دیا ہے

1991136
روس اور بیلا روس کے درمیان حربہ جوپری ہتھیاروں کے باضابطہ معاہدے پر امریکہ کا رد عمل

امریکہ نے روس اور بیلاروس کے درمیان ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے معاہدے پر ردعمل کا اظہار کیا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ روس اور بیلاروس کے درمیان ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی بیلاروس میں تعیناتی کو باضابطہ شکل دینے کے معاہدے سے ان کی جوہری پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے، جین۔ پیئر نے روس کے اس اقدام کو "غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیزی کو منتخب کرنے کی ایک اور مثال" قرار دیا۔

جین پیئر نے نیٹو اتحاد کے اجتماعی دفاع  سے وابستگی پر زور دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میٹ ملر نے بھی بیلاروس کی جانب سے روس کے ساتھ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے معاہدے پر دستخط کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک سال سے زائد عرصہ قبل روس کے پورے یوکرین پر قبضہ جمانے کی کاروائیوں  کا ایک تازہ  حربہ ہے۔"

ملر نے کہا کہ ہم پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ روس کی طرف سےیوکرین  کے ساتھ جنگ ​​میں حیاتیاتی، کیمیائی یا جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور بیلاروس کے وزیر دفاع وکٹر ہرینن نے کل بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی سے متعلق دستاویزات پر دستخط کیے تھے اور کہا تھا کہ یہ مغربی ممالک کی "غیر دوستانہ" اور "جارحانہ" سیاست کا جواب ہے۔



متعللقہ خبریں