جید ٹیکنالوجی کے تقاضے کے مطابق نیٹو اپنی پالیسیاں مرتب کرنے پر اٹل ہے، اسٹولٹن برگ

ہماری دنیا اب ماضی سے ہٹ کر کہیں زیادہ خطرناک اور کم پیشین گوئی کی حامل بنتی جا رہی ہے

1977018
جید ٹیکنالوجی کے تقاضے کے مطابق نیٹو اپنی پالیسیاں مرتب کرنے پر اٹل ہے، اسٹولٹن برگ

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹن برگ کا  کہنا کہ نیٹو ہتھیاروں کے کنٹرول کے لیے اپنی تیاریوں میں وسعت لانے اور متعلقہ سربراہان  کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

اسٹولٹن برگ نے واشنگٹن میں منعقدہ 3 روزہ نیٹو کانفرنس میں ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ میں ویڈیو کانفرس کے ذریعے  شرکت کرتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

"ہم اسلحے کے کنٹرول اور عمومی طور پر اپنی سلامتی کے لیے انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔" اسٹولٹن برگ نے اپنے الفاظ کو یوں جاری رکھا:

"روس ہماری سلامتی کے لیے سب سے براہ راست خطرہ ہے۔ لیکن عالمی سلامتی کا ماحول عام طور پر پریشان کن ہے۔ چین اپنی صلاحیتوں کے بارے میں کسی شفافیت کے بغیر اپنے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے بڑھا رہا ہے۔ ایران اور شمالی کوریا لاپرواہی سے اپنے جوہری پروگرام اور ترسیل کے نظام کو تیار کر رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے لیکر خود مختار نظاموں  تک  نئی ٹیکنالوجیز  بڑے ممکنہ خطرات کے ساتھ منظر عام پر آ رہی  ہیں جن کو سمجھنے اور ان کے خلاف اقدامات اٹھانے  کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری دنیا اب ماضی سے ہٹ کر کہیں زیادہ خطرناک اور کم پیشین گوئی کی حامل بنتی جا رہی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت  کے حملے  بھی ان خطرات میں شامل ہیں ، نیٹو ان  نئی ٹیکنالوجیز  کو فوجی میدان میں ذمہ داری کے شعور کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے مشترکہ عالمی معیار کو فروغ دینے میں پُر عزم ہے۔

اس کے لیے چین کے ساتھ رابطے قائم کرنا ایک لازمی  اقدام ہونے کی توضیح کرنے والے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو کا موقف  زیادہ خطرناک اور رقابت کی حامل دنیا کے ساتھ ہم آہنگی قائم کرنا ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو اسلحہ سازی کے کنٹرول کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں اٹل ہے اور میثاق اس مقصد کے تحت عالمی سطح پر اپنے شراکت دارو ں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

 



متعللقہ خبریں