ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان کی بگڑتی صورتِ حال پر پاکستان پراپنے دباو میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کی جنگ کی وجہ سے بظاہر پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں زیادہ سختی پر آمادہ نظر آ رہی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ ڈرون حملے کرنے اور امداد میں کمی پر بھی غور کیا گیا ہے

756444
ٹرمپ انتظامیہ  نے افغانستان کی بگڑتی صورتِ حال پر پاکستان پراپنے دباو میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا

امریکی حکومت افغانستان میں حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان میں ڈرون حملے تیز کرنے اور امداد روکنے پر غور کررہی ہے۔

امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کی جنگ کی وجہ سے بظاہر پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی میں زیادہ سختی پر آمادہ نظر آ رہی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ ڈرون حملے کرنے اور امداد میں کمی پر بھی غور کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے اب تک جن امکانات پر غور کیا گیا ہے، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ پاکستانی سرزمین پر کیے جانے والے امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ کر دیا جائے، پاکستان کو دی جانے والی امداد میں یا تو کمی کر دی جائے یا اسے روک دیا جائے اور اگر ضروری ہو تو نیٹو کے غیر رکن ملک لیکن امریکا کے ایک بڑے اتحادی ملک کے طور پر پاکستان کی حیثیت بھی کم کر دی جائے۔

بین الاقوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان میں طالبان اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے افغانستان پر حملے کرتے ہیں اور دوبارہ منظم ہوتے ہیں۔ اس لیے ٹرمپ حکومت پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی سخت کرنے کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ پاکستان میں موجود مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جاسکے۔

تاہم بعض امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات لاحاصل ہیں اور اس سے پہلے بھی پاکستان کو عسکریت پسند تنظیموں کی حمایت سے باز رکھنے کی امریکی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں جب کہ بڑھتے ہوئے امریکا بھارت تعلقات کی وجہ سے بھی پاکستان کے ساتھ کسی پیشرفت کے امکانات کو نقصان پہنچا۔

وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ دفاع نے اس رپورٹ پر موقف دینے سے انکار کردیا ہے کہ کیا حکومت کوئی پالیسی جائزہ لے رہی ہے یا نہیں۔ امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کے ترجمان ایڈم اسٹمپ نے بس اتنا کہنے پر ہی اکتفا کیا کہ امریکا اور پاکستان قومی سلامتی کے مختلف امور میں شراکت دار ہیں۔دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے بھی اس خبر سے متعلق موقف نہیں دیا



متعللقہ خبریں