مجھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یوکرین جنگ اور توانائی جیسے مسائل پر بات کرنی چاہیے، صدر پوتن

اگر 2020 میں ٹرمپ سے ان کی فتح نہ چھین لی جاتی تو  یوکرین میں  2022 میں پیدا ہونے والے بحران ممکنہ طور پر نہ ہوتا

2234314
مجھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یوکرین جنگ اور توانائی جیسے مسائل پر بات کرنی چاہیے، صدر پوتن

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ انہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یوکرین جنگ اور توانائی جیسے مسائل پر بات کرنے کے لیے ملاقات کرنی چاہیے۔

پوتن نے روس کے سرکاری چینل روسیا ۔ 24 کو موجودہ مسائل پر بیانات دیے۔

امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت سے کبھی پیچھے نہ ہٹنے کا  ذکر کرتے ہوئے پوتن نے کہا:"سابقہ انتظامیہ نے رابطوں سے انکار کیا اور یہ ہماری غلطی نہیں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے موجودہ امریکی صدر کے ساتھ ہمیشہ سے کاروبار پر مبنی اور ساتھ ہی ساتھ اعتماد کی بنیاد پر عملی تعلقات رہے ہیں۔ اگر 2020 میں ٹرمپ سے ان کی فتح نہ چھین لی جاتی تو  یوکرین میں  2022 میں پیدا ہونے والا بحران ممکنہ طور پر نہ ہوتا اور ہم دونوں اس بات پر  متفق ہیں۔"

ٹرمپ  کی طرف سے  پہلے پہل  روس پر پابندیاں عائد کرنے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے  پوتن نے کہا کہ سابق صدر جو بائیڈن نے بھی پابندیاں لگانے کا راستہ اختیار کیا۔

سابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے روس کے لیے ڈالر کے استعمال پر پابندی  لگانے کا ذکر کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ خود کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

روسی صدر نے ٹرمپ کے ان بیانات کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہ وہ روس کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، کہا، " ہمارے دروازے اس کے لیے ہمیشہ سے  کھلے ہیں، موجودہ حقائق کی بنیاد پر یہ بہتر ہو گا  کہ ہم  امریکہ اور روس سے تعلق رکھنے والے تمام معاملات پر پُر سکون طریقے  سے بات کریں ۔ تاہم، "میں اعادہ کرتا ہوں کہ یہ بنیادی طور پر موجودہ امریکی انتظامیہ کے فیصلوں اور انتخاب پر منحصر ہے۔"

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن کچھ معاملات کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے، پوتن نے یاد دلایا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ مذاکرات پر پابندی لگا دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ روس اور امریکہ دنیا کے سب سے بڑے توانائی پیدا کرنے والے اور صارفین ہیں، "اس کا مطلب ہے کہ مطلوبہ سطح سے  زیادہ یا بہت کم توانائی کی قیمتیں  ہماری اور امریکی معیشت دونوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔  اس معاملے میں امریکہ کے ساتھ بات چیت کا تقاضا ہونے والا بہت کچھ ہے۔

 



متعللقہ خبریں