جرمنی: فلسطین حامی جلوسوں میں پولیس کی سخت مداخلت، کثیر تعداد میں مظاہرین زیرِ حراست
برلن میں، غزّہ پر اسرائیلی حملوں کے پہلے سال کی مناسبت سے نکالے گئے، فلسطین حامی جلوسوں میں پولیس نے سخت اور پُر تشدد مداخلت کی
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں، غزّہ پر اسرائیلی حملوں کے پہلے سال کی مناسبت سے نکالے گئے، فلسطین حامی جلوسوں میں پولیس نے سخت اور پُر تشدد مداخلت کی ہے۔
نیو کولن کے سڈسٹرن میٹرو اسٹیشن کے قریب سے نکالے گئے جلوس میں سینکڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔
مظاہرین نے غزّہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے فلسطین اور لبنان کے پرچم اور "نسل کُش کی امداد بند کرو"، "جرمنی نے 16 ہزار سے زائد بچوں کے قتل میں مدد کی ہے"، "قتل کرنا بند کرو، کوئی بھی زندگی سستی نہیں"اور " غزّہ، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور لبنان میں قتل عام بند کرو" کی تحریروں والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے "اسرائیل دہشت گرد حکومت"، "جرمنی پیسہ دے رہا ہے اور اسرائیل بم برسا رہا ہے"، "عورتوں کا قاتل اسرائیل"، "ہم سب فلسطینی ہیں"، "آزاد فلسطین "، "برلن، پولیس سے نفرت کرتا ہے" اور "آزاد لبنان " کے نعرے لگائے۔
برلن پولیس نے مظاہرے کے خلاف وسیع پیمانے کی حفاظتی تدابیر اختیار کر رکھی تھیں اور مظاہرہ منتشر کرنے کے لئے مظاہرین پر آنسو گیس چھڑکی گئی۔
سویڈش ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ کی شرکت سے منعقدہ اس مظاہرے میں کثیر تعداد میں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔