انگلینڈ: مساجد اور مہاجرین متعصب جتھوں کے ہدف پر

پُر تشدد واقعات میں شامل متعصب غنڈہ گردوں کو آئین کی طاقت کا مزہ چکھنا پڑے گا: وزیر اعظم کیر اسٹارمیر

2171224
انگلینڈ: مساجد اور مہاجرین متعصب جتھوں کے ہدف پر

انگلینڈ کے مختلف شہروں میں انتہائی متعصب جتھوں کی ہنگامہ آرائی و پُر تشدد کاروائیاں جاری ہیں۔

جتّھوں نے زیادہ تر مساجد اور غیر قانونی نقل مکانوں  کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔  واقعات کے شدّت  پکڑنے پر انگلینڈ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمیر نے جاری کردہ بیان میں مسلمان کمیونٹیوں کو نشانہ بنائے جانے کا ذکر کیا اور انتشار پسند جتھوں کے لئے "متعصب غنڈہ گردوں" کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔

اسٹارمیر نے کہا ہے کہ "پُر تشدد واقعات میں شامل افراد کو آئین کی طاقت کا مزہ چکھنا پڑے گا"۔

وزیر داخلہ 'ایویٹ کوپر' نے بھی اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کی مساجد کے لئے ہنگامی سکیورٹی اقدامات نافذ کئے جائیں گے۔

تازہ واقعات میں روٹرہیم میں نقاب پوش مظاہرین نے غیر قانونی نقل مکانوں کے قیام کے ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی اور پولیس اہلکاروں پر کرسیاں اُچھالیں۔

متعصب حلقوں نے ٹام ورتھ قصبے میں بھی غیر قانونی نقل مکانوں کے قیام کے ہوٹل کو ہدف بنایا، ہوٹل کے ایک حصّے کو نذرِ آتش کردیا اور پولیس پر بھی حملہ کیا۔

پولیس نے ملک بھر میں 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا اور ویڈیو مناظر کی تحقیق کے بعد مزید گرفتاریوں  کے احتمال کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی برطانوی دفاعی لیگ کے حامی انتہائی دائیں بازو کے متعصب جتھوں نے ساوتھ پورٹ اسلامک سوسائٹی مسجد کو  نشانہ بنایا تھا۔

ساوتھ پورٹ میں 3 بچوں کے قتل  کے بعد متعصب حلقوں کے مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے تھے۔ حملہ آور  کے انگلینڈ کا پیدائشی   لیکن غیر مسلم ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اعلان کے باوجود، مہاجرین اور مسلمان مخالف، متعصب حلقوں نے گلیوں محلّوں میں پُر تشدد کاروائیوں اور حملوں کا آغاز کر دیا تھا۔

انتہائی متعصب جتھوں کے پُر تشدد واقعات شروع ہونے کے بعد لندن کے لئے ترکیہ کے سفیر 'عثمان قورائے ارتاش' نے ملک میں مقیم ترک شہریوں کو  محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا۔

ارتاش نے ترک شہریوں سے ہنگاموں کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقوں سے دُور رہنے ، کسی ممکنہ تحریکی کاروائی کے مقابل ٹھنڈے دل و دماغ سے کام لینے اور مقامی سکیورٹی اہلکاروں سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔



متعللقہ خبریں