غزہ کی تباہی دوسری جنگِ عظیم کی تباہی سے زیادہ بڑی ہے : جوزپ بوریل
جوزپ بوریل نےان خیالات کا اظہار "غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی امدادی کارکنوں، صحافیوں اور شہریوں کے قتل پر یورپی یونین کا ردعمل" کے عنوان سے یورپی پارلیمنٹ (EP) میں منعقدہ سیشن سے خطاب کرتےہوئے کیا
یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلیٰ نمائندے جوزپ بوریل نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے ہونے والی تباہی دوسری جنگ عظیم (1939-1945) کے دوران جرمن شہروں میں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ ہے۔
جوزپ بوریل نےان خیالات کا اظہار "غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی امدادی کارکنوں، صحافیوں اور شہریوں کے قتل پر یورپی یونین کا ردعمل" کے عنوان سے یورپی پارلیمنٹ (EP) میں منعقدہ سیشن سے خطاب کرتےہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والے واقعات خطے کے لیے ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ ہیں، بوریل نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ہمیں غزہ میں ہونے والے انسانی المیے کو فراموش نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 34 ہزار سے زیادہ شہری، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں اور 75 فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے ، بوریل نے کہا کہ بچے بھوک سے مرنے لگے، اور 60 فیصد سے زیادہ شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور 35 فیصد مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے ۔
جوزپ بوریل نے کہا کہ غزہ کے شہر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن شہروں سے زیادہ تباہ ہوئے ہیں ۔