یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل کا قارا باغ سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز
چارلس مشیل نے اسپین کے شہر گراناڈا میں جہاں گزشتہ روز یورپین پولیٹیکل کمیونٹی (اے ایس ٹی) کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا صحافیوں سے بات چیت کی

یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل ایک آذربائیجانی صحافی کے اس سوال کا جواب نہیں دے سکے جس میں انہوں نے پوچحا تھا کہ آرمینیا کےقارا باغ پر حملے اور 10 لاکھ آذربائیجانیوں کی نقل مکانی کے بعد یورپی یونین 30 سال تک خاموش کیوں رہی تھی؟
چارلس مشیل نے اسپین کے شہر گراناڈا میں جہاں گزشتہ روز یورپین پولیٹیکل کمیونٹی (اے ایس ٹی) کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا صحافیوں سے بات چیت کی۔
آذربائیجانی ٹیلی ویژن آئی ٹی وی کے نیوز ڈائریکٹر فکریت دولوخانوف نے مشیل سے پوچھا جب 1990 کی دہائی کے اوائل میں آذربائیجانی علاقے قارا باغ پر آرمینیا کے قبضے کی وجہ سے 10 لاکھ آذربائیجانی بے گھر ہوئے تھے تو یورپی یونین 30 سال تک خاموش کیوں رہی" اور کیا یورپی یونین علاقے میں اب کیسے غیر جانبدار ثالث کا کردار ادا کر سکتی ہے؟
اگرچہ مشیل نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا تاہم انہوں نے کہا یورپی یونین غیر جانبدار ثالث ہے۔
مشیل نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے۔