بحیرہ روم سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں کم از کم 2500 تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ

جنوری سے 24 ستمبر تک تقریباً ایک لاکھ 86 ہزار لوگ سمندری راستے سے جنوبی یورپ پہنچے

2044170
بحیرہ روم سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں کم از کم 2500 تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ

اس سال جنوری اور ستمبر کے درمیانی عرصے میں بحیرہ روم سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں کم از کم 2500 تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ ہو گئے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نیویارک کے ڈائریکٹر رووین مینیکڈی ویلا نے نیویارک میں اقوام متحدہ  کی سلامتی کونسل میں بحیرہ روم میں تارکین وطن کی صورتحال کے حوالے سے ایک بیان دیا۔

مینیکڈی ویلا  بتایا  کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور اگست 2023 کے درمیان تیونس سے کم از کم  ایک لاکھ 2 ہزار اور لیبیا سے 45 ہزار سے زائد افراد نے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ جانے کی کوشش کی۔

یہ بتاتے ہوئے کہ تیونس کے ساحل سے 31 ہزار اور لیبیا میں 10 ہزار 600 افراد کو بچایا گیا یا پکڑلیا گیا، مینیکڈی ویلا نے کہا کہ 4 ہزار 700 تارکین وطن الجزائر سے اسپین پہنچے۔

مینیکڈی ویلا نے بتایا کہ الجزائر کے حکام نے 3,700 تارکین وطن کو سمندر سے بازیاب کیا۔

جنوری سے 24 ستمبر تک تقریباً ایک لاکھ 86 ہزار لوگ سمندری راستے سے جنوبی یورپ پہنچے۔ ان میں سے ایک لاکھ 30 ہزار اٹلی پہنچ گئے۔ اس کا مطلب ہے کہ 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 83 فیصد اضافہ ہوا۔

مینیکڈی ویلا نے اعلان کیا کہ اس سال 24 ستمبر تک 2,500 سے زیادہ لوگ مر گئے یا لاپتہ ہو گئے، اور بتایا کہ 2022 میں اسی عرصے میں 1,680 لوگ مر گئے یا لاپتہ ہوئے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ڈائریکٹر پار للجرٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں نقل مکانی کے مختلف راستے ابھرے ہیں، تاہم وسطی بحیرہ روم کا راستہ نقل مکانی کا سب سے خطرناک راستہ ہے۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سوڈان میں حالیہ واقعات کی وجہ سے نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے، للجرٹ نے بتایا کہ اگست میں 1,294 سوڈانی تیونس کے راستے اٹلی پہنچے۔

 



متعللقہ خبریں