جرمن پولیس نے ہنور کی مسجد کی آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا
ریاست لوئر سیکسنی کی اسلامیپرچم تلے قائم تنظیم شوری کے سربراہ ررجب بلگن نے ٹویٹر پر کہا کہ ہنور کی سب سے بڑی مسجد کو مشتبہ آتش زنی کے حملے میں نشانہ بنایا گیا

جرمنی میں پولیس نے ہنور میں اسلامی کمیونٹی ملی گورش (IGMG) کی مرکیز مسجد کمپلیکس میں آگ لگنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ریاست لوئر سیکسنی کی اسلامیپرچم تلے قائم تنظیم شوری کے سربراہ ررجب بلگن نے ٹویٹر پر کہا کہ ہنور کی سب سے بڑی مسجد کو مشتبہ آتش زنی کے حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
بلگن نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حملہ نسل پرستانہ آتشزنی کے 30 ویں سال میں ہوا تھا جس میں سولنگن میں ایک ترک خاندان کے 5 افراد ہلاک ہوئے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم س واقعے کی مکمل کا تفصیلی جائزہ لینے اور عبادت گاہوں کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کرتے ۔
ہنور پولیس کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ آگ پیر کی رات مسجد کمپلیکس میں واقع ریسٹورنٹ کے بیرونی حصے میں لگی تھی جسے پڑوسیوں نے بجھا دیا تھا۔
آگ سے کچھ کرسیاں، عمارت کے بیرونی حصے اور ایک کھڑکی کو نقصان پہنچا، مسجد کے اندر کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔
جبکہ گزشتہ سال جرمنی میں کم از کم 610 اسلامو فوبک جرائم ریکارڈ کیے گئے، 62 مساجد پر حملے کیے گئے اور اسلام مخالف تشدد کی وجہ سے کم از کم 39 افراد زخمی ہوئے۔
متعللقہ خبریں

پولینڈ کے ساتھ ہمارا اتحاد قائم ہے اور جاری رہے گا، یوکرین
پولینڈ کی سرزمین یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی کے لیے لاجسٹک مرکز ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا