فرانس میں پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہرے جاری

دارالحکومت پیرس میں احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں  ہونے کی بھی اطلاع ملی ہے

1964520
فرانس میں پنشن اصلاحات کے خلاف  مظاہرے جاری
fransa gosteriler.jpg
fransa gosteriler1.jpg
fransa gosteriler2.jpg
fransa gosteriler3.jpg

فرانس میں پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہروں سے کشیدگی  میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

مظاہروں کے دوران پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں ایک شخص کی انگلی کے ٹوٹ جانے کی اطلاع ملی ہے۔

Unyielding France (LFI) کی  رکن   الما ڈوفور نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ روئن میں ہونے والے مظاہرے میں اب تک 7 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

ڈوفور نے بتایا کہ زخمیوں میں ایک  شخص کا انگوٹھا پلاسٹک کے دستی بم سے کٹ  گیا ہے ۔

بڑھتے ہوئے پولیس تشدد کو فوری طور پر  روکنے  کا مطالبہ کرتے ہوئے، ڈوفور نے کہا، "کسی کی موت سے قبل  حکومت کو  فوری طور پر   اصلاحات کو واپس لیا جانا چاہیے۔

دارالحکومت پیرس میں احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں  ہونے کی بھی اطلاع ملی ہے۔

کچھ مظاہرین نے کچرے اور کچرے کے ڈرموں  کو نذر آتش کردیا اور بس اسٹاپوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال  کے جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور  اور شیشے کی بوتلیں پھینکیں۔

اطلاع کے مطابق   مظاہرے کے دوران ایک پتھر لگنے سے ایک پولیس اہلکار زخمی  ہوگیا ہے۔

مخالفین نے بورڈو میں سٹی ہال کے دروازے کو نذر آتش کردیا ہے  جبکہ ڈیجون اور رینس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

اس اصلاحات جس میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو 2 سال سے بڑھا کر 64 کرنا ہے  کے خلاف ٹریڈ یونینوں کی کال کے ساتھ فرانس بھر میں مظاہرے  جاری ہیں۔

مظاہرین نے حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ  میں منظور کروائے بغیر   حکومت سےان اصلاحات کو   فوری طور پر ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک مشترکہ بیان میں ملک کی سرکردہ لیبر اور طلبہ یونینوں نے اصلاحات کے خلاف اواخر ہفتہ اور منگل 28 مارچ کو مظاہرے  کرنے اور منگل کو ہڑتال کرنے کی کال دی ہے۔

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے مقامی پریس کو اپنے بیان میں کہا کہ مظاہروں کے دوران کم از کم 172 افراد کو حراست میں لیا گیا اور 149 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔

وزیر اعظم الزبتھ بورن نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا کہ مظاہروں میں تشدد اور تباہی  کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔  



متعللقہ خبریں