ترکیہ کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں جنگی قیدیوں کے تبادلے پر یورپی پریس کی کوریج

"یوکرین میں قیدیوں کے بڑے تبادلے کا خیر مقدم" کی سرخی کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کو دیکھ کر بی بی سی نے  لکھا ہے کہ "روس اور یوکرین نے ایک غیر متوقع قیدیوں کا تبادلہ کیا جس میں ازوف بٹالین کے ارکان سمیت تقریباً 300 افراد شامل تھے

1883646
ترکیہ کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں جنگی قیدیوں کے تبادلے پر یورپی پریس کی کوریج

ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے موضوع کو  یورپی پریس میں وسیع کوریج  دی گئی ہے۔

"یوکرین میں قیدیوں کے بڑے تبادلے کا خیر مقدم" کی سرخی کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کو دیکھ کر بی بی سی نے  لکھا ہے کہ "روس اور یوکرین نے ایک غیر متوقع قیدیوں کا تبادلہ کیا جس میں ازوف بٹالین کے ارکان سمیت تقریباً 300 افراد شامل تھے۔

گارڈین اخبار نے اس پیشرفت کو "قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ" قرار دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "یہ تبادلہ ترکی کی ثالثی کے بعد ہوا اور بات چیت سخت رازداری میں کی گئی۔

ڈچ پبلک براڈکاسٹر NOS کی خبر میں بتایا گیا کہ یوکرین روس جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ ترکی کی ثالثی میں ہوا۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے دائرہ کار میں یوکرین کی ازوف بٹالین کے 5 کمانڈر جنگ کے خاتمے تک صدر رجب طیب ایردوان کی سرپرستی میں ترکیہ میں رہیں گے۔

بیلجیئم کے ڈی مورگن اخبار نے یوکرین کے پبلک براڈکاسٹر سسپلائن کی بنیاد پر اپنی خبر میں کہا ہے کہ یوکرین کے شمال میں چیرنیہیو شہر کے قریب رونما ہونے والی تبدیلی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور صدر ایردوان کے درمیان ذاتی مراسم کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔

بلک اخبار نے سوئس سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس ڈی اے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ  ترک صدر رجب طیب ایردوان  نے کی ثالثی کی  کوششیں  کامیاب ثابت ہوئی ہیں  ۔ صدر  ایردوان کی کوششوں سے ہونے والے  اس معاہدے کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک "اہم قدم" قرار دیا  جا رہا ہے۔

اسپین کے لا وانگارڈیا اخبار نے لکھا ہے کہ یوکرین اور روس ترکیہ اور سعودی ثالثی کے ساتھ قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ کر رہے ہیں،جبکہ روزنامہ  ایل پائس نے لکھا ہے کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کو کامیابی سے جاری رکھنے کے لیے  50 سے زائد روسی قیدی بھی فریقین کے اتحاد سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

گزشتہ روز صدر  ایردوان  اور روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان سفارتی ٹریفک کے نتیجے میں 200 جنگی قیدیوں   کا  تبادلہ  کیے جانے  کی خبریں  جاری کی گئی تھیں۔   



متعللقہ خبریں