سوئس عدالت میں ترک صدر کو دھمکی آمیز بینرز کے خلاف مقدمے کی کاروائی شروع
سال 2017 کی میٹنگ میں صدر رجب طیب ایردوان کو ہدف بنانے والے پین کارڈز کے برخلاف مقدمے کی کاروائی شروع

سوئس دارالحکومت برن میں انتہائی بائیں بازو کے گروہوں کی جانب سےمنعقدہ اور دہشت گرد تنظیموں پی کے کے، ڈی ایچ کے پی سی اور وائے پی جی کے علامتی جھنڈوں اور بینرز اٹھانے والے تنظیموں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی شمولیت ہونے والی سال 2017 کی میٹنگ میں صدر رجب طیب ایردوان کو ہدف بنانے والے پین کارڈز کے برخلاف مقدمے کی کاروائی شروع ہو گئی ہے۔
ترکی میں آئینی ترامیم کے لیے ریفرنڈم کا عمل جاری ہونے کے وقت 25 مارچ 2017 کو برن میں منعقد ہونے والی ریلی میں ایردوان کی سیاہ پس منظر کی حامل تصویر جس میں ان کے سر کی جانب بندوق کو دکھایا گیا تھا اور اس پر درج تھا "Kill Erdogan"، کو اٹھایا گیا تھا۔
سوئس پریس میں شائع معلومات کے مطابق، برن پراسیکیوٹر کے دفتر نے 4 مدعا علیہان کے لیے مارچ میں، "کھلے عام جرم اور تشدد پر اکسانے" کے حوالے سے فرد جرم عائد کیا تھا۔
ملزمان کہ جنہوں نے جرم کا پوسٹر تیار کیا تھا اور انہیں سوئس پریس میں "بائیں بازو کے کارکن" کے طور پر پیش کیا گیا تھا کے اعتراض پر مقدمے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز برن ڈسٹرکٹ کورٹ میں اس کیس کے 4 ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع ہوئے ہیں ۔توقع ہے کہ عدالت اس ہفتے کے آخر یا پیر کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔
برن میں ہونے والے اس واقعے کا انقرہ میں ردعمل سامنے آیا تھا اور وزارت خارجہ نے صدر ایردوان کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد تنظیم کے حامیوں کے مظاہرے پر احتجاج کیا تھا۔