ناروے کی حکومت میں داعش بحران
پراگریس پارٹی نے داعش کی رکن اور اس کے بچوں کو ملک میں قبول کرنے کی وجہ سے کولیشن حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
ناروے میں انتہائی دائیں بازو کی حامی پراگریس پارٹی نے داعش کی رکن اور اس کے بچوں کو ملک میں قبول کرنے کی وجہ سے کولیشن حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔
پراگریس پارٹی کی چئیرمین سیو جینسن نے منعقدہ پریس کانفرنس میں کولیشن حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔
جینسن نے کہا ہے کہ پراگریس پارٹی کو حکومت میں میں لائی ہوں اور اب میں حکومت سے نکل رہی ہوں۔ میں اسے درست سمجھنے کی وجہ سے کر رہی ہوں۔ پراگریس پارٹی کی حیثیت سے حکومت میں موجودگی کے باوجود ہم اپنی پالیسیوں کا اطلاق نہیں کر پا رہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم حکومت سے نکلنے کے باوجود حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ وزیر اعظم کی حیثیت سے ہم کنزرویٹو پارٹی کی لیڈر ایرنا سولبرگ کی حمایت کرتے ہیں۔
پراگریس پارٹی ناروے کی 169 نشستوں کی پارلیمنٹ میں 27 نشستوں کے ساتھ ناروے کی تیسری بڑی پارٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ ناروے حکومت نے گذشتہ ہفتے شام میں موجود داعش کی رکن نارویجین عورت اور اس کے 2 بچوں کو ملک واپسی کی اجازت دی تھی۔
متعللقہ خبریں
یوکرین کے علاقے دنیپروپیتروسک پر روس کے میزائل حملوں میں 8 افراد ہلاک اور 29 زخمی
دنیپرو شہر میں ایک 5 منزلہ اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس سے 2 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے