1915 کے آرمینی دعووں کو قبول کرنا ایک کٹھن کام ہے، سویڈش وزیر خارجہ

کسی ملک کو نسل کشی کا مورد الزام ٹہرانے کے لیے آپ کے پاس ٹھوس دلائل ہونے  چاہییں

1231295
1915 کے آرمینی دعووں کو قبول کرنا ایک کٹھن کام ہے، سویڈش وزیر خارجہ

سوئس وزیر خارجہ مارگوٹ والسٹرام  کا کہنا ہے کہ سن  1915 کے واقعات کو نسل کشی کے طور پر قبول کرنا مشکل  ہے۔

والسڑوم نے اپنے ملک  میں غیر ملکی اخباری نمائندوں  کو پریس بریفنگ دیتے  وقت ' آیا کہ  سویڈش حکومت  1915 کے واقعات سے متعلق  آرمینی  دعووں کو نسل  کشی  کے طور پر تسلیم کرے گی یا نہیں ؟ '  سوال کے جواب  میں کہا کہ "ان دعووں کو تسلیم کرنا مشکل  دکھائی دیتا ہے۔ کسی ملک کو نسل کشی کا مورد الزام ٹہرانے کے لیے آپ کے پاس ٹھوس دلائل ہونے  چاہییں۔ "

نسل کشی کے دعووں کی تحقیقات کے لیے مورخین پر مبنی ایک کمیشن تشکیل دینے کی یاددہانی کرانے والے والسڑوم نے بتایا کہ "اس معاملے میں کسی نتیجے تک پہنچنا انتہائی کٹھن ہے، کیونکہ ان واقعات  کا کوئی چشمِ دید گواہ نہیں، بعض ممالک نے اسے نسل کشی قرار دے رکھا ہے  لیکن میں اس کو ایک ٹھیک فیصلہ نہیں  مانتا۔ ایسا فیصلہ کرنے کی صورت میں بعض اقدامات اٹھانے  کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس پرآپ کو ہمیشہ کار بند رہنا پڑتا ہے۔

والسڑوم نے ڈنمارک میں ماہ رمضان  میں ایک افطار پروگرام  کے خلاف احتجاج کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروہ کی جانب سے قرآن ِ کریم کو شہید کیے جانے والے واقع کے بارے میں کہا کہ"میں  ہر طرح کی انتہا پسندی کی نفی کرتا ہوں۔ مذاہب کو آلہ کار بناتے ہوئے کی گئی اشتعال انگیزی کافی خطرناک ہے۔ ہمیں مشترکہ طور پر زندگی گزرانے  کا ماحول پیدا کرنا چاہیے، ایک دوسرے سےڈائیلاگ قائم کرتے ہوئے مل جل کر زندگی بسر کر سکنے  کو ممکن بنایا جانا چاہیے۔



متعللقہ خبریں