روس و یوکرین کے درمیان ترکی میں مذاکرات بے نتیجہ نکلے

ترکی کی ثالثی سے انطالیہ میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ سرگئی لاوروف اور دمیترو کولیبا کے درمیان مذاکرات  اختتام پذیر  ہوگئے ہیں ۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو  نے لاوروف اور کولیبا کے ہمراہ  سہہ  فریقی اجلاس  میں شرکت کی۔

اس مذاکرات میں ترک فریق نے سب سے  پہلے مرحلے میں یوکرین میں مستقل جنگ بندی کے لیے کوششیں  کی ہیں ۔

اس سلسلے میں سب سے پہلا بیان  دمیترو کولیبا کی طرف سے آیا ہے ۔

یوکرینی وزیر نے کہا کہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران جنگ بندی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

کولیبا نے اس تقرری کے لیے چاووش اولو کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ اگرچہ آج کوئی حل نہیں نکل سکا، لیکن وہ اپنے ملک میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کے مذاکرات جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب لاوروف نے کہا کہ وہ یوکرین کے بحران کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر قسم کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور کوئی بھی اقدام مذاکرات کی جگہ نہیں لے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ  پر اجلاس میں  یوکرین میں شہریوں کو نقصان پہنچنے سے روکنے کے لیے کیا ک کچھ کیا جاسکتا ہے  اس بارے میں غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ  انسانی ہمدردی کی راہداری کی تجاویز کو دہرایا اور اس کے لیے سب سے زیادہ موثر اور محفوظ ترین راستوں پر بات کی چیت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  وہ یوکرین کے بحران کا  مجموعی حل چاہتے ہیں، لاوروف نے کہا کہ اس کے لیے تمام فریقین کے مفادات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے۔

سرگئی لاوروف، اپنے ملک پر عائد پابندیوں کے حوالے سے  کہا کہ ہم پابندیوں کے معاملے کو اس طرح حل کریں گے کہ ہم کبھی بھی مغربی قوتوں  پر انحصار  نہ کریں  اور  ایسے اقدامات اٹھائیں گے  جس سے  دوبارہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ نہ کرنا پڑے ۔

دریں اثنا، وزیر خارجہ چاوش اولو نے مذاکرات کے  بعد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک بیان  دیتے ہوئے کہا کہ "اس وقت جب امن کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ہم نے اپنے روسی اور یوکرائنی ہم منصبوں لاوروف اور کولیبا سے انطالیہ ڈپلومیٹک فورم کے دائرہ کار  میں  سہ فریقی فارمیٹ میں مذاکرات کیے ۔ ہمیں  امید ہے کہ  خطے میں امن بحال ہو جائے گا۔

اپنے پیغام میں چاوش اولو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان سفارت کاری کے عمل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

 

یاد رہے روسی فوجیوں نے 24 فروری کو یوکرین پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔


ٹیگز: روس , یوکرین