شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کے فیصلے پر ترکیہ کا رد عمل
شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے علاقے میں اقوام متحدہ کی امن فورس کی سرگرمیاں محض شمالی قبرصی حکام کی نیک نیتی کے فریم ورک کےدائرہ کار میں ہی سر انجام دی جا سکتی ہیں

ترکیہ نے جزیرہ قبرص میں اقوام متحدہ کی امن فورس کے مینڈیٹ کو مزید ایک سال کے لیے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلے کے حوالے سے قبرصی ترک فریق کی منظوری نہ لینے پر ردِعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ نے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے ایک تحریری بیان جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکیہ نے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی وزارت خارجہ کے بیان کی حمایت کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "جبکہ اقوام متحدہ کی امن فورس کے مینڈیٹ میں توسیع کی گئی، اقوام متحدہ کے قائم کردہ طریقوں کے برعکس، اس بار بھی ترک قبرصی فریق کی منظوری نہیں لی گئی۔"
بیان میں درج ذیل عوامل پر بھی زور دیا گیا ہے:"ہم آپ کو یاد دلانا چاہیں گے کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے علاقے میں اقوام متحدہ کی امن فورس کی سرگرمیاں محض شمالی قبرصی حکام کی نیک نیتی کے فریم ورک کےدائرہ کار میں ہی سر انجام دی جا سکتی ہیں، اور ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قانونی بنیادوں کا فی الفور قیام ضروری ہے۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم اس تناظر میں کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی مکمل حمایت کریں گے۔ دوسری طرف، ہمیں اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سال اپنی قرارداد میں امن فورس کے مینڈیٹ میں توسیع کرتے ہوئے، ایسے حل کے ماڈلز کا حوالہ دینے پر اصرار کیا ہے جن کی معیاد پوری ہو چکی ہے اورکسی ممکنہ حل کے ایجنڈے سے باہر ہو چکے ہیں۔ مسئلہ قبرص کا منصفانہ، دیرپا اور پائیدار حل زمینی حقائق کی بنیاد پر ہی تلاش کیا جا سکتا ہے۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حقیقت کو قبول کرے اور قبرصی ترک عوام کے خود مختار مساوات اور مساوی بین الاقوامی حیثیت کے بنیادی حقوق کی تصدیق کرے۔
متعللقہ خبریں

صدر رجب طیب ایردوان ملائیشیا، انڈونیشیا اوعر پاکستان کے دوروں پر تشریف لے جا رہے ہیں
صدر ایردوان دعوت پر 10تا13 فروری 2025 کو ملائیشیا، انڈونیشیا اور پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے