ترکیہ میں مقیم شامی پناہ گزینوں نے وطن واپسی کا سفر شروع کر دیا

میں، تقریباً 11 سال سے ترکیہ میں ہوں۔ بہت شکر ہے، جنگ ختم ہو گئی ہے۔ ترکیہ بہت خوبصورت ہے لیکن ہمارا وطن شام ہے: شامی پناہ گزین

2218547
ترکیہ میں مقیم شامی پناہ گزینوں نے وطن واپسی کا سفر شروع کر دیا

شام میں، 61 سالہ بعث حکومت کے خاتمے کے بعد ، خانہ جنگی کے دوران ترکیہ میں پناہ لینے والے شامی شہری وطن واپسی کے لیے ضلع حطائے کی' جِلوےگوزو' سرحدی چوکی پر جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

تحصیل ریحان لی کی سرحدی چوکی پر صبح سے قطار میں کھڑے شامی شہری، کسٹم کارروائیوں کے لئے، اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

آدم محمد زین نے کہا ہے کہ " ہم، اپنے وطن دمشق جانے کے لیے نکلے ہیں"۔

انہوں نے کئی سالوں کے بعد  اپنے ملک کی نجات  پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ  "ہمارا راستہ کُھل گیا، اسد چلا گیا اور جنگ ختم ہو گئی ہے۔ میں 10 سال سے استنبول میں تھا۔ اللہ  ترکوں سے راضی ہو انہوں نے ہماری بہت مدد کی ہے"۔

علی حاسیکو نے کہا کہ وہ 12 سال سے  اپنے شہر 'حما ہ 'واپس جانے کا انتظار کررہے ہیں۔

ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حاسیکو نے کہا ہے کہ "میں ترکیہ کا شکریہ گزار ہوں کہ اس  نے ہمارے لئے  اپنے دروازے کھولے"۔

ابراہیم الموطا نے بھی کہا  ہےکہ وہ اپنے 6 رکنی خاندان کے ساتھ 'حماہ' جانے کے لیے انتظار کر رہے ہیں۔

الموطا نے بتایا کہ "میں، تقریباً 11 سال سے ترکیہ میں ہوں۔ بہت شکر ہے، جنگ ختم ہو گئی ہے۔ ترکیہ بہت خوبصورت ہے لیکن ہمارا وطن شام ہے"۔

واضح رہے کہ 27 نومبر کو شام میں حکومتی قوتوں اور مخالف مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر گئی تھیں۔ 7 دسمبر کو دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے والے گروپوں کو عوامی حمایت حاصل ہونے کے بعد حکومت ، دمشق  اور دیگر کئی علاقوں کا، کنٹرول مکمل طور پر کھو بیٹھی تھی اور کل  ملک میں بعث پارٹی کے 61 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔



متعللقہ خبریں