عالمی برادری اسرائیلی غنڈہ گردی کے سامنے مزید خاموش تمشائی نہیں بن سکتی، صدر ایردوان
" غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں جاری مظالم کے خلاف سب سے سخت رد عمل اسلامی ممالک کو دینا چاہیے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں ظلم کو روکنے میں پوری دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔"
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "عالمی برادری اسرائیل کے تمام تر خطے کو آگ میں جھونکنے والی اس جارحیت اور غنڈہ گردی کے سامنے مزید خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔"
صدر ایردوان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک بیان دیا۔
ایردوان نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان پر اپنے حملوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور گزشتہ 2 ہفتوں میں اسرائیلی حملوں میں بچوں کی ایک کثیر تعداد سمیت 1000 سے زائد لبنانی جان بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسرائیلی حملوں کی زد میں ہونے والے فلسطین اور لبنان سے تعاون کا مطلب انسانیت، امن اور مختلف عقائد کے بقائے باہمی کی ثقافت کا تحفظ ہے۔
" غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں جاری مظالم کے خلاف سب سے سخت رد عمل اسلامی ممالک کو دینا چاہیے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں ظلم کو روکنے میں پوری دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔"
اسرائیل کے حملوں کے برخلاف اصل اہم چیز مسلم اُمہ کا موقف ہونے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ "آنکھوں میں خون اور نفرت بھری ہونے والے مٹھی بھر کٹر صیہونی ہمارے خطے اور پوری دنیا کو آگ میں جھونک رہے ہیں۔ ہم اس ظلم و بربریت کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی اسرائیل کی غنڈہ گردی کے خلاف عالمی برادری مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔"
انہوں نے ہمارے خطے کے باسیوں کے امن و امان کے لیے مسلمانوں، یہودیوں ، عیسائیوں اور عالمی برادری سمیت مسلم امہ سمیت ہر کس کو ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کی۔
ایردوان نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت کو حماس کی طرف سے قبول کرنے کا اعلان کردہ جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے کوئی اقتصادی، تجارتی اور سفارتی قدم نہیں اٹھایا گیا، اس بے حسی پر انہیں سخت تکلیف پہنچی ہے۔