باسفورس یونیورسٹی میں "انصاف اور بین الاقوامی قانون" پر تبادلہ خیال
کہ خامیوں کے باوجود بین الاقوامی قوانین کی تحریکوں کو قانونی حیثیت دینا، آنے والی نسلوں کو انصاف اور انسانی حقوق سے آگاہی کرانے میں اہم ہے
باسفورس یونیورسٹی میں منعقدہ کانفرنس میں "انصاف اور بین الاقوامی قانون" پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
استنبول میں ترکیہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کارپوریشن کے گلوبل کمیونیکیشن شراکت دار ہونے والی باسفورس یونیورسٹی فیکلٹی آف لاء کے زیر اہتمام "غزہ کے بعد بین الاقوامی قوانین پر نظر ثانی" کانفرنس میں "انصاف اور بین الاقوامی قانون" کے زیرِعنوان ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
متحدہ امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے ماہر اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سابق نمائندے ماہرِسیاسیات پروفیسر رچرڈ فالک نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر کڑی تنقید کی اور غزہ کے بحران کو مؤثر طریقے سے حل کرنے میں بین الاقوامی قانون کی ناکامی پر زور دیا۔
بین الاقوامی لاءکے کردار، اس کی موجودہ خامیوں اور نفاذ کے مضبوط میکانزم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فاک نے کہا، "نسل کشی جاری ہے اور غزہ سے براہ راست منسلک خطے میں زیادہ وسیع پیمانے کی تباہ کن جنگ کا خطرہ بتدریج تشویش کا بڑھتا ہوا ذریعہ بن گیا ہے۔"
فالک نے بین الاقوامی فیصلوں پر اسرائیل کی صریح نظر اندازی اور ان قوانین پر عمل درآمد کرنے میں عالمی برادری کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "اسرائیل نے نسل کشی کو روکنے اور غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی القدس پر قبضے کو ختم کرنے والے ایسے مستند فیصلوں کو نظر انداز کیا ہے ۔"
اسرائیل کے غزہ حملوں پر بین الاقوامی ردعمل میں دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے فالک نے کہا کہ خامیوں کے باوجود بین الاقوامی قوانین کی تحریکوں کو قانونی حیثیت دینا، آنے والی نسلوں کو انصاف اور انسانی حقوق سے آگاہی کرانے میں اہم ہے۔
متعلق اقوام متحدہ رہائش کے حقوق کے خصوصی نمائندے بالاکرشنن راجا گوپال نے بھی اپنی تقریر میں غزہ اور دیگر تنازعات والے علاقوں میں رہائشی عمارتوں کی تباہ کاریوں کے اثرات پر زور دیا۔
راجاگوپال نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بین الاقوامی قانون کے تحت اس طرح کی کارروائیوں کو ایک الگ جرم کے طور پر تسلیم کرنا چاہیے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا نے چاہییں۔
راجاگوپال نے انسانی پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کو انسانیت سوز جرم اور غزہ کے معاملے کی طرح نسل کشی کارروائی قرار دیا ہے۔
متعللقہ خبریں
صدر رجب طیب اردوان کا انسانی حقوق کے تعلیمی کیمپ میں نوجوانوں سے فون پر رابطہ
نوجوانوں سے فون پر بات کرتے ہوئے ایردوان نے کہا، "آپ ہمارا مستقبل ہیں، ہماری امید ہیں۔"