ترکیہ: انخلاء کی منسوخی پر مبنی آئینی تبدیلیاں ناقابلِ قبول ہیں
اسرائیل کا 'انخلاء آئین' سے، حومش، غنیم، قدیم اور سانور نامی رہائشی بستیوں سے، انخلاء کی شقّیں خارج کرنا اور اس آئینی تبدیلی کی منظوری دینا ناقابل قبول ہے: ترکیہ وزارت خارجہ

ترکیہ نے، غزہ کی پٹّی سے اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کی بعض غیر قانونی رہائشی بستیوں سے اسرائیلی انخلاء سے متعلقہ آئین میں آئینی منسوخی پر مبنی ،تبدیلیوں کی مذمت کی ہے۔
ترکیہ وزارت خارجہ نے جاری کردہ بیان میں بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا 'انخلاء آئین' سے، حومش، غنیم، قدیم اور سانور نامی رہائشی بستیوں سے، انخلاء کی شقّیں خارج کرنا اور اس آئینی تبدیلی کی منظوری دینا ناقابل قبول ہے۔
بیان میں اسرائیلی کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے فلسطینی حکومت اور عوام کے خلاف کئے گئے غیر مصّدقہ، غیر ذمہ دارانہ اور غیر حقیقی دعوے بھی مسترد کئے گئے اور کہا گیا ہے کہ یہ دعوے سیاسی، تاریخی یا پھر رواں حقائق کے بالکل منافی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ" ہم فریقین کو ، 19 مارچ کو شرم الشیخ میں طے پانے والے اور بیت المقدس سمیت تمام مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت کے احترام پر مبنی، سمجھوتوں کے فوری اطلاق کی دعوت دیتے ہیں ۔ ہماری تمّنا ہے کہ یہودیوں کی عید فسح کے ساتھ شروع ہونے والا، ماہِ رمضان امن و امان کے ماحول میں گزرے"۔
واضح رہے کہ اسرائیل کا 2005 کا انخلاء آئین غزہ کی پٹّی اور دریائے اردن کی بعض غیر قانونی رہائشی بستیوں سے اسرائیلی انخلاء پر مبنی ہے۔ موجودہ آئینی تبدیلی کے ساتھ آئین سے حومش، غنیم، قدیم اور سانور نامی رہائشی بستیوں سے انخلاء کی شقّیں خارج کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
متعللقہ خبریں

ہم، ترکیہ کو مستقبل کی طرف محفوظ طریقے سے لے جانے کے مقروض ہیں، ترک اسپیکر
ہم اپنے شہروں کو محفوظ بنانے اور عوام کو مستقبل کے لیے محفوظ حالات فراہم کریں گے