یورپ میں ترکیہ، اسلام اور مسلم دشمنی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے : مصطفیٰ  شَن توپ

انادولو ایجنسی (اے اے) ایڈیٹوریل ڈیسک کے مہمان کے طور پر مصطفیٰ  شَن توپ نے ایجنڈے کے بارے میں سوالات کے جوابات  دیتے ہوئےکہا کہ سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے پرصرف مسلمان ہی نہیں بلکہ کسی کو بھی قرآن کی بے حرمتی اور حملے کو نظر اندازنہیں کرنا چاہیے

1941302
یورپ میں ترکیہ، اسلام اور مسلم دشمنی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے : مصطفیٰ  شَن توپ

ترکی  قومی اسمبلی  کے اسپیکر  مصطفیٰ  شَن توپ نے کہا ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یورپ میں ترکیہ، اسلام اور مسلم دشمنی کی طرف سنجیدہ رجحان پایا جاتا ہے، اور ریاستیں ان کی مخالفت کرنے کے بجائے ان کو ہوا دے رہی ہیں۔

انادولو ایجنسی (اے اے) ایڈیٹوریل ڈیسک کے مہمان کے طور پر مصطفیٰ  شَن توپ نے ایجنڈے کے بارے میں سوالات کے جوابات  دیتے ہوئے کہا کہ سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے پرصرف مسلمان ہی نہیں بلکہ کسی کو بھی قرآن کی بے حرمتی اور حملے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔  ہماری خواہش ہے کہ تمام مقدس کتابوں کا اسی طرح احترام کیا جائے۔

مصطفیٰ  شَن توپ نے مقدس کتابوں کی بے حرمتی  کو مسترد کرتے ہوئَ کہا کہ آپ احتجاج اور تنقید کر سکتے ہیں، لیکن کتاب کو جلانا ایک قدیم طرز عمل اور نقطہ نظر ہے جو ہمیں Inquisition کے دور اور ہٹلر کے دور کی یاد دلاتا ہے۔ یہاں مسئلہ یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص یہ کام کرتا ہےسویڈن  نے اس چخص کو قران کریم جلانے کی اجازت دے کر  اور اس مقصد کے لیے اس شخص  کو تحفظ فراہم کیا   جس سے حکومت کے اس کام میں ملوث ہونے کی عکاسی ہوتی ہے۔  یہ سویڈش ریاست کی ملی بھگت ہے۔

انہوں نے  آزادی اظہار رائے کے بارے میں کہا کہ سویڈ ن نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے  قرآن جلانے کی کارروائی کو کو کھلے عام اجازت دی گئی جبکہ  تورات کو جلانے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ ہم نے یہ دوہرا معیار بہت واضح طور پر دیکھا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یورپ میں ترکیہ، اسلام اور مسلم دشمنی کی طرف سنجیدہ رجحان ہے اور ریاستیں ان کی مخالفت کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کررہی ہیں ۔

مصطفی   شَن  توپ نے کہا کہ تمام یورپی ممالک کی طرف سے قبول کردہ دہشت گرد تنظیم سویڈن کے دارالحکومت میں جب چاہے  مظاہرہ کرسکتی ہے۔

"ہم نے کئی بار سویڈن کی پارلیمنٹ کے سپیکر سے بات کی لیکن وہ ہر بار آئندہ اقدامات کیے جانے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  وہ سویڈن سے توقع کرتے ہیں کہ وہ وہاں دہشت گرد تنظیم کی سرگرمیوں کو روکے گا اور دہشت گردی سے وابستہ افراد کو ان کے حوالے کرے گا، اور یہ کہ ترکیہ کے لیے ان اقدامات  پر عمل درآمد ہوتے ہوئے دیکھ کر ہی سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کی حمایت کرے گا۔



متعللقہ خبریں