امریکہ نے نیٹو رکنیت اور ایف۔16 کو مشروط کیا تو اسے لمبا انتظار کرنا پڑے گا: قالن

اگر امریکی کانگریس نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کو ایف۔16 پروگرام کی پیشگی شرط بنایا تو اسے لمبا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ ہمارے لئے یہ دو الگ معاملات ہیں: ابراہیم قالن

1941278
امریکہ نے نیٹو رکنیت اور ایف۔16 کو مشروط کیا تو اسے لمبا انتظار کرنا پڑے گا: قالن

ترکیہ صدارتی دفتر کے ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس، سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت مرحلے کو ایف۔16 پروگرام  کی پیشگی شرط رکھ رہی ہے تو اس کا انتظار کافی لمبا ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے لئے مذکورہ مراحل ایک دوسرے پر منحصر نہیں ہیں۔

قالن نے سی این این انٹرنیشنل ٹیلی ویژن پر بیکی اینڈرسن کے پروگرام میں شرکت کی اور ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا۔

انٹرویو میں انڈرسن نے قالن کی توجہ امریکی کانگریس کے اس بیان کی طرف مبذول کروائی کہ جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ترکیہ نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کی منظوری نہ دی تو اس کے ہاتھ ایف۔16 طیاروں کی فروخت روکی جا سکتی ہے۔

موضوع کا جائزہ لیتے ہوئے قالن نے کہا ہے کہ اگر امریکی کانگریس مذکورہ ممالک کی نیٹو رکنیت کو ایف۔16 پروگرام کی پیشگی شرط بنا رہی ہے تو اس کا انتظار طوالت اختیار کر سکتا ہے کیونکہ ہم ان دونوں مراحل کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک نہیں کر رہے۔

قالن نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائڈن  پیشگی شرط  کے حامل نقطہ نظر کے حامی نہیں ہیں۔ یہ ہم سے زیادہ امریکہ کا ذاتی مسئلہ ہے۔ ہماری اپنی ایئر فورس اور فوجی موجود ہیں۔ بلاشبہ ہم فوجی دفاعی شعبے اور اس سے متعلقہ موضوعات میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن  اگر امریکہ شرطیں لگانے کا راستہ منتخب کرتا ہے تو یہ اس کی اپنی ترجیح ہے ۔ ہم اس معاملے میں کوئی ڈھیل نہیں دیں گے"۔

'صدر رجب طیب ایردوان کے الفاظ  کہ اگر امریکہ نے ترکیہ کو ایف۔16 نہ دئیے تو امریکہ کو اس کا بدل چُکانا پڑے گا' کی طرف توجہ مبذول کروانے کے بعد اینڈرسن نے پوچھا ہے کہ یہ بدل کیا ہو گا؟

جواب میں قالن نے کہا ہے کہ "فضائی دفاع اور دفاعی صنعت کی دیگر مصنوعات  کے معاملے میں ترکیہ کے پاس ترجیحات موجود ہیں۔ ہم اپنے قومی امکانات کو ترقی دے رہے ہیں۔ ہمارے ڈرون طیارے اپنی قابلیت پوری دنیا پر ثابت کر رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ ہم اپنے قومی امکانات کو ترقی دے رہے ہیں اور آخر کار نقصان اٹھانے والا فریق امریکی دفاعی کمپنیاں ہوں گی"۔

فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت  کے بارے میں ترکیہ کے موقف سے متعلق سوال کے جواب میں قالن نے کہا ہے کہ "حالیہ نیٹو سربراہی اجلاس میں بعض معاملات میں سویڈن کے ساتھ سمجھوتہ طے کیا گیا  تھا اگر سویڈن ماہِ جون تک اس سمجھوتے کی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تو ہم اس کی نیٹو رکنیت کی حمایت کریں گے۔ ترکیہ اور سویڈن کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی شرائط نہایت واضح اور دو ٹوک ہیں۔ ہم، سہ فریقی میکانزم سمیت سویڈن کی طرف سے اٹھائے گئے ہر مثبت قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں"۔

ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ "اس وقت سویڈن کے اٹھائے گئے اقدامات ہماری نگاہ میں ہیں لیکن ابھی کرنے کا بہت سا کام باقی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئینی تبدیلی کے لئے ہمیں  وقت چاہیے۔ اس وقت وہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد  کا ایک نیا قانون بنا رہے ہیں اور اس قانون کے اطلاق میں جون تک کا عرصہ لگ جائے گا۔ ہم بھی اس وقت تک حالات و واقعات کی روِش کو دیکھیں گے اور جائزہ لیں گے"۔

قالن نے کہا ہے کہ اصل مسئلہ پی کے کے اور اس سے منسلک مختلف دہشت گرد تنظیمیں اور گروپ ہیں۔ ترکیہ کا سویڈن سے تقاضا یہ ہے کہ ترکیہ کی قومی سلامتی کو ہدف بنانے والے تمام دہشت گرد عناصر کی بیخ کنی کر دی جائے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ سویڈن میں "اظہارِ بیان کی آزادی کے نام پر قرآن سوزی ناقابل قبول ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سویڈن کے اپنے مفادات کے بھی بالکل متضاد ہے۔ اس فعل کا کسی کو فائدہ نہیں ہوا۔ سویڈن کو صرف ہم سے ہی نہیں پورے عالمِ اسلام کی طرف سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس  ردعمل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہ اس معاملے میں کوئی قدم اٹھائیں گے۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ سویڈن حکومت بہت نیک نیت ہے بلکہ یہ کہ انہوں نے قوانین کے بارے میں آج تک بہت ڈھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔  مجھے معلوم ہے کہ اب وہ اسے تبدیل کر رہے ہیں۔ اظہارِ بیان کی آزادی  اور دیگر معاملات   لیکن ساتھ ہی ساتھ دینی علامتوں اور مقدس متن کے تحفظ کی خاطر زیادہ سخت قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں۔



متعللقہ خبریں