ترک وزیر خارجہ کے قرآن کریم کی بے حرمتی اور آذربائیجان سفارتخانے پر حملے پر اہم بیانات

چاوش اولو نے استنبول میں ترک یوتھ فاؤنڈیشن کے "ینگ ڈپلومیٹس اکیڈمی"  منصوبے  کے دائرہ کار  میں  "کاروباری اور انسانی خارجہ پالیسی" پروگرام سے خطاب کیا

1939041
ترک وزیر خارجہ کے قرآن کریم کی بے حرمتی اور آذربائیجان سفارتخانے پر حملے پر اہم بیانات

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ "ہماری مقدس کتاب قرآنِ کریم کی بے حرمتی  کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا سہارا لینا  یا دہرے  معیار کے طور پر پیش کرنا ناکافی ہے۔

چاوش اولو نے استنبول میں ترک یوتھ فاؤنڈیشن کے "ینگ ڈپلومیٹس اکیڈمی"  منصوبے  کے دائرہ کار  میں  "کاروباری اور انسانی خارجہ پالیسی" پروگرام سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ "آپ دیکھ رہے ہیں کہ مغرب میں سویڈن، ہالینڈ، ڈنمارک میں کیا ہو رہا ہے۔ ان گھناؤنی حرکتوں کو آزادی اظہار کے دائرہ کار میں سمجھنا پاگل پن ہے۔ جب بات دوسرے عقائد کی ہوتی ہے تو اسے جرم  قرار دیا جاتا ہے، لیکن جب ہمارے اعلیٰ مذہب، اسلام اور ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو اسے آزادی اظہار کہا جاتا ہے۔ یہ غیر اخلاقی اور قابل نفرت ہے۔ اسے دوہرامعیار قرار دینا اس گھناونی حرکت کے لیے ناکافی ہے۔"

ترک وزیر نے آذربائیجان کے  تہران میں سفارتخانے پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم  ہمیشہ کہتے  چلے آئے ہیں، ہماری جان آذربائیجان کبھی بھی کسی بھی جگہ تنہا نہیں ہے۔"

حالیہ ایام میں آذربائیجان کے غیر ملکی مشنز کے بر خلاف دہشت گرد حملے  کیے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے  جناب چاوش اولو کا کہنا تھاکہ " پیرس میں 2 بار حملہ ہوا، اسی طرح لبنان میں ایک حملہ ہوا تھا۔ یہ سب وہاں  پر موجود انتہا پسند آرمینیوں کی کارستانیاں ہیں۔  مزید برآں لندن میں ایک  ریڈیکل گروپ   آذربائیجانی سفارتخانے میں گھس  گیا تھا اور اب ایران میں سفارتخانے  پر  دہشت گرد حملہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ  زیر بحث حملوں کو آشکار کیا جانا چاہیے اور خاصکر  ایران اور آذربائیجان کے درمیان مخلصانہ تعاون ہونا چاہیے۔

"ہمارے پڑوسی ایران سے ہماری توقع یہ ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے پیچھے کون ہے، اس شخص نے ایسا کیوں کیا، اور ان تمام معاملات پر آذربائیجان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جائے، ہم اس بات کو اہمیت دیتے ہیں۔ دوسری طرف، یقیناً دہشت گرد حملے کرنے والے اور اگر اس کے پیچھے اور لوگ کارفرما ہیں تو انہیں  عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہ حملہ کیا ہے اور اگر کوئی ہے تو اس کے پیچھے لوگوں اور گروہوں کا ہاتھ ہے۔‘‘ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔



متعللقہ خبریں