جرمن میڈیا نے ترکیہ کی دفاعی صنعت کی تعریفوں کے پل باندھ دیے
اخبار نے "اسلحے کی طاقت کے طور پر ترکی کا حیران کن عروج" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکیہ مقامی طور پر تیار کردہ اسلحہ سازی کے بہت بڑے منصوبے پر عمل پیرا ہے

جرمنی کے معروف اخبار ڈائی ویلٹ نے ترکیہ کی مضبوط دفاعی صنعت کی کھل کر تعریف کی ہے۔
اخبار نے "اسلحے کی طاقت کے طور پر ترکی کا حیران کن عروج" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکیہ مقامی طور پر تیار کردہ اسلحہ سازی کے بہت بڑے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکیہ نے 20 سال قبل جرمن دفاعی کمپنیوں Krauss-Maffei Wegmann (KMW) اور Rheinmetall سے 1000 "Leopard 2" جنگی ٹینک منگوانا چاہتا تھا، لیکن 7 ارب یورو کے معاہدے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا جس پر صدر ایردوان نے ترکیہ میں مقامی سطح پر اسلحہ سازی کے کام کا آغاز کیا۔ صدر ایردوان اسلحے کی درآمد پر انحصار کرنے کے بجائے اپنی مضبوط دفاعی صنعت قائم کر رہے ہیں۔ ترکیہ میں مسلح ڈانز ، ٹینکوں، جنگی طیاروں، ہووٹزر اور طیاروں کی پیداوارکا آغاز کردیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق صدر ایردوان نے مسلح افواج کو جدید ترک ہووٹزر (طوفان 2) سے لیس کیا ہے جو جرمنی کے "PzH 2000" جیسی 155 ملی میٹر کیلیبر کی صلاحیتوں کا مالک ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ جمہوریہ ترکیہ کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر ایردوان ترکیہ کو عالمی برادری اور اپنے عوام کے سامنے "اسلحے کی صنعت کے بہترین کھلاڑی" کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
خبروں کے مطابق ترکیہ 2021 میں اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 2.1 فیصد دفاع کے لیے مختص کررہا ہے جو دیگر کئی یورپی ممالک سے زیادہ ہے اور اس طرح انقرہ نے نیٹو کے 2 فیصد ہدف کو عبور کر لیا ہے۔
رپورٹ جس کا حوالہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے ماہرین کی جانب سے دیا گیا ہے میں Aselsan اور TUSAŞ کو دنیا کی 100 اعلیٰ دفاعی کمپنیوں میں شامل کیا گیا ہے، ترکیہ نے Bayraktar TB2 کو یوکرین کو فروخت کیے ہیں اور یوکرین نے روس کے ساتھ جنگ میں ان ہتھیاروں کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا ہے۔ اخبار کے مطابق ترک کمپنی نے حال ہی میں تقریباً 15 میٹر ل بڑے قزل ایلما لڑاکا طیارے کی پہلی پرواز بھی مکمل کرلی ہے جس سے مستقبل مسلح ڈرانز کے جلد ہی استعمال کرنے کا آغاز ہو جائے گا۔ اخبار کے مطابق قومی لڑاکا طیارہ ماڈل، جسے TF-X کے نام سے جانا جاتا ہے، مارچ میں پہلی بار عالمی عوام کے لیے متعارف کرائے جانے کی امید ہے۔