ایک منصفانہ دنیا کا وجود اور اقوام متحدہ کا کردار

اقوام متحدہ    کے اداروں کی خامیوں اور ان  کے  سد باب کے  لیے ضروری اصلاحات کا جائزہ لینے کےلیے منعقدہ اس پینل میں زیادہ با اصول،جامع،اسٹریٹیجک اور قابل اطلاق ایک ماڈل کےلیے بعض تجاویز پیش کی گئیں

1913178
ایک منصفانہ دنیا کا وجود اور اقوام متحدہ کا کردار

ترک صدارتی شعبہ اطلاعات  نے  یورپی پارلیمان میں ایک منصفانہ دنیا کا وجود ممکن ہے  کے زیر عنوان پینل کا  انعقادکیا ۔

 اقوام متحدہ    کے اداروں کی خامیوں اور ان  کے  سد باب کے  لیے ضروری اصلاحات کا جائزہ لینے کےلیے منعقدہ اس پینل میں زیادہ با اصول،جامع،اسٹریٹیجک اور قابل اطلاق ایک ماڈل کےلیے بعض تجاویز پیش کی گئیں۔

 یورپی  یونین  کی مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ  جُوآنا ماگدانیلا  کی زیر میزبانی اس پینل میں موجودہ   مگر ناکافی انتظامی ڈھانچے  کو درپیش  ممکنہ خطرات  کے  سدباب  پر مبنی صدر ایردوان  کی تصنیف ایک منصفانہ دنیا کا وجود ممکن ہے    میں شامل بعض نظریات   پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ٹی آر ٹی ورلڈ  کے خارجہ پالیسی کے ماہر یوسف ایریم نے  کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ  اپنی موجودہ ساخت کی بنا پر دہشتگردی ،ماحولیاتی تغیر اور دیگر عالمی مسائل کے حل میں ناکام رہا ہے جبکہ  افریقہ اور جنو بی  امریکہ کی نمائندگی بھی سلامتی کونسل میں ضروری ہے ۔

  یورپی پارلیمان کے  سیاسی  و اسٹرٹیجک   رابطہ مشیر اور سیاسی تجزی کاار ایپیک تیک دیمیر نے بھی اس حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامار پر روشنی ڈالی ۔

 یورپی بنیاد پرست و اصلاحات پسند پارٹی کے سابق صدر رچرڈ میلسوم  نے بھی اس بات کی تائید کی  کہ  یورپی یونین کا ادارہ  70 سال سے عالمی مسائل کے حل میں ناکام رہا ہے۔

  ایک نظریاتی ادارے کے ڈاریکٹر سامویل ڈویری ویسٹربائے نے بھی اس حوالے سے وسطی ایشیائی ریاستوں کی تنظیم کا حوالہ دیا  اور ان کی اہمیت اجاگر کی ۔

 نیٹو اور نظریاتی اداروں کے اسٹریٹیجک تجزیہ کار اور سیاسی مشیر ماریزیو  گیری نے بھی کہا کہ سلامتی کونسل میں کثرتِ رائے کے خلاف ویٹو کا استعمال ایک غیر جمہوری اور فرسودہ  نظام ہے۔



متعللقہ خبریں