عالمی مسائل  اجتماعی اقدامات کا تقاضا پیش کررہے  ہیں، ترک وزیرِ خارجہ

"بڑھتی ہوئی مہنگائی، توانائی کا بحران، بے قاعدہ  نقل مکانی۔  کمبوڈیا سے قازقستان تک  یہ وہ خدشات ہیں جو دنیا بھر میں مشترکہ ہیں۔"

1908179
عالمی مسائل  اجتماعی اقدامات کا تقاضا پیش کررہے  ہیں، ترک وزیرِ خارجہ

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہےکہ عالمی مسائل  اجتماعی اقدامات کا تقاضا پیش کررہے  ہیں۔

چاوش اولو نے استنبول میں منعقدہ ایشین پولیٹیکل پارٹیز کی بین الاقوامی کانفرنس کی 11ویں جنرل اسمبلی میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلوبلائزیشن کی وجہ سے مقامی مسائل اب عالمی ماہیت اختیار کر  چکے ہیں اور ملک میں جہاں کا  بھی وہ دورہ کرتے  اسی طرح کے مسائل پر بات کی جاتی ہے،  "بڑھتی ہوئی مہنگائی، توانائی کا بحران، بے قاعدہ  نقل مکانی۔  کمبوڈیا سے قازقستان تک  یہ وہ خدشات ہیں جو دنیا بھر میں مشترکہ ہیں۔"

چاو ش اولو نے کہا کہ"دنیا کے دوسری طرف  تصادم کے وقت  ہم اب ایک تنگ جگہ میں امن اور خوشحالی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ تتلی کا اثر حقیقی ہے۔ یاد رکھیں کہ شام، لیبیا یا افغانستان کے تنازعات نے یورپی آبادی کو کس طرح متاثر کیا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ یورپ میں جنگ نے  جیسے کہ ایشیا اور لاطینی امریکہ جیسے  دنیا کے تمام حصوں کو متاثر کرنے کا ذکر کرتے ہوئے  چاووش اولو نے کہا کہ مایوسی کے شکار ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں کیونکہ تنازعات ابھی بھی جاری ہیں۔

اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ان کے لیے سیاست دانوں کی حیثیت سے کثیرالجہتی پالیسی پر عمل درآمد ضروری ہے، چاووش اولو نے کہا، "عالمی مسائل  کے برخلاف اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے۔"

وزیر چاوش اولو نے عالمی امن کے لیے پوری دنیا میں ترکی کے ثالثی کے کردار پر بھی زور دیا۔

عالمی غذائی تحفظ میں اناج کے معاہدے کے شراکت کی مثال دیتے ہوئے، چاووش اولو نے بتایا  کہ یہ عمل  کافی م کٹھن تھا۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ ایشیا کے دوبارہ ابھرنے سے بہت خوش ہے،  اور ہمارا کئی علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری ہے۔

 



متعللقہ خبریں