صدر ایردوان کا آئندہ ہفتے کا ایجنڈہ بوسنیا ہرزیگوینا کا سیاسی بحران ہو گا
بلقان خطے کو اپنی تقدیر کا فیصلہ بذات ِ خود کرنا چاہیے۔ ایک بار پھر توسیع کے لیے، ہمیں تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ترک وزیر خارجہ
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان کے آئندہ ہفتے ہونے دورہ بلقان میں سب سے اہم ایجنڈا بوسنیا ہرزیگوینا کا سیاسی بحران ہو گا۔
چاوش اولو نے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں اوپن بلقان انیشی ایٹو سمٹ میں شرکت کی۔
سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر میں چاوش اولو نے کہا کہ صدر ایردوان اگلے ہفتے بوسنیا ہرزیگوینا، سربیا اور کوسوو کا دورہ کریں گے بوسنیا ہرزیگوینا کی موجودہ صورتحال ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگی۔ ہم اس خطے میں کسی اور تنازعے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ ترکی بلقان خطے کا حصہ ہے اور انہیں اس پر فخر ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ "بلقان خطے کو اپنی تقدیر کا فیصلہ بذات ِ خود کرنا چاہیے۔ ایک بار پھر توسیع کے لیے، ہمیں تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔ ہمیشہ کی طرح ہم بلقان کے علاقے اور اپنے اپنے علاقوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر قسم کا تعاون فراہم کریں گے۔انہوں نے اوپن بلقان انیشیٹو کو ہر شعبے میں کامیاب ہونے کی نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔"
دوسری طرف، اپنے دوطرفہ رابطوں کے ایک حصے کے طور پر ترک وزیر خارجہ نے مونٹی نیگرین وزیر اعظم ڈریتان ابازووچ سے اور بعد میں ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو اور سربیا کے وزیر خارجہ نکولا سیلاکوک سے الگ الگ ملاقات کی۔