ترکی: ہم بلقانی ممالک کو 90 کی دہائی کی طرف واپس نہیں جانے دیں گے

ہم بلقانی ممالک کو 90 کی دہائی کی طرف واپس پلٹنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس کے لئے ہم ہر کوشش کر رہے ہیں: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1845389
ترکی: ہم بلقانی ممالک کو 90 کی دہائی کی طرف واپس نہیں جانے دیں گے
cavusoglu kosova.jpg
Donika Gervalla-Schwarz-Cavusoglu.jpg

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترکی نے بلقانی ممالک کو 90 کی دہائی کے سیاہ دنوں کی طرف واپس لوٹنے سے بچانے کی لئے ہر کوشش کی ہے۔

دورہ کوسووا کے دوران چاوش اولو نے کوسووا کی نائب وزیر اعظم اور وزیر برائے امورِ خارجہ و ڈیا سپورادونیکا گیروالا شوارز کے ساتھ دو طرفہ و بین الوفود مذاکرات کئے۔

مذاکرات کے بعد منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم ہر شعبے میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ مذاکرات میں ہم نے باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے ممکنہ پہلووں کا، گلوبل وعلاقائی پیش رفتوں اور ان پیش رفتوں کے علاقے پر، بلقان اور ترکی پر اثرات کا جائزہ لیا۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ آج ہمیں، کوسووا کی خود مختاری، زمینی سالمیت اور سیاسی اتحاد کے ساتھ اظہارِ تعاون کی تجدید کا بھی موقع ملا ہے۔ ہم کوسووا کے سرکاری اداروں کی مضبوطی کو اور ملک کے علاقائی و بین الاقوامی اتحاد کو اہمیت دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں بحیثیت ترکی ہم کوسووا کی یورپ۔اٹلانٹک اداروں کی رکنیت کے ساتھ بھی تعاون کرتے ہیں۔

چاوش اولو نے کوسووا میں فیتو دہشت گرد تنظیم کی موجودگی کو باہمی تعلقات کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا اور کہا ہے کہ ماضی میں فیتو جس حکمت عملی کو ترکی پر آزماتی رہی ہے اسی حکمت عملی کو اب کوسووا میں بھی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ہم اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ فیتو دہشت گرد تنظیم، ایک طرف نوجوانوں کے ذہنوں کو زہرآلود کر رہی ہے تو دوسری طرف ذرائع ابلاغ میں سرمایہ کاریوں کو بڑھا رہی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں میں گھسنے کا حربہ بھی بالکل ماضی کی طرح جاری ہے۔ یعنی جو اس نے ترکی اور دیگر ممالک میں کیا ہے وہی کوسووا میں کر رہی ہے۔ بحیثیت ترکی، دوست اور برادر ملک میں یہ سب کچھ ہوتا دیکھنا ہمارے لئے باعثِ تکلیف ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ہم بلقانی ممالک میں تناو میں اضافے کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔ بحیثیت ترکی ہم متعدد دفعہ کہہ چکے ہیں کہ ہم اس علاقے کو 90 کی دہائی کی طرف واپس پلٹنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس کے لئے ہم ہر کوشش کر رہے ہیں۔ علاقے میں سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے والا اور سب کے ساتھ بات کر سکنے والا ملک ہونے کی وجہ سے ہم اس سمت میں کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہم ڈپلومیسی کو فوقیت دیتے ہیں نتیجتاً علاقے میں پائیدار امن و استحکام  کے لئے ڈائیلاگ نہایت درجے اہم حکمت عملی ہے۔



متعللقہ خبریں