ترکی اور سعودی عرب باہمی اقتصادی تعاون کو وسعت دینے پر پُر عزم ہیں، صدر ایردوان

صدر ایردوان نے سعودی  عرب کے دورے سے واپسی پر  طیارے پر  اخباری نمائندوں کو  ایجنڈے کے حوالے سے اپنے جائزے پیش کیے

1820885
ترکی اور سعودی عرب باہمی اقتصادی تعاون کو وسعت دینے  پر پُر عزم ہیں، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایروان نے مصر کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں   اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’مصر کے ساتھ بھی اسرائیلی جیسی سیاست اور پالیسیاں ممکن ہیں۔ ‘‘

صدر ایردوان نے سعودی  عرب کے دورے سے واپسی پر  طیارے پر  اخباری نمائندوں کو  ایجنڈے کے حوالے سے اپنے جائزے پیش کیے۔

دورہ سعودی عرب کے دونوں ممالک کے  باہمی تعلقات میں  ایک دور کا مژدہ ثابت ہونے پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے بتایا کہ ’’ہم نے سعودی عرب کے  ساتھ اپنے سرمایہ کاروں  کو یکجا کرنے والے  اجلاس اور پروگراموں کی بدولت   وسیع پیمانے کی اقتصادی   استعداد کو دوبارہ جانبر کرنے  کے معاملے پر مطابقت قائم کی ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ 2030 کے ایکسپو کے امیدواروں میں سے ایک سعودی عرب ہے، صدر نے کہا کہ ترکی، ریاض میں منعقد ہونے والے ایکسپو 2030 کے لیے اپنی حمایت فراہم کرے گا۔

مصر کے ساتھ تعلقات کا بھی ذکر کرنے والے  ترک صدر نے کہا کہ ’’ اسرائیل کے حوالے سے ہماری  ایک پالیسی ہے، ایسی پالیسی مصر کے ساتھ ممکن ہے۔ مصر کے ساتھ ہمارے تعلقات اب بھی نچلی سطح پر ہیں، اسوقت ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان روابط ہیں  ہمارے تاجروں کے درمیان تعلقات جاری ہیں۔ مثبت نتائج اس سمت میں ہیں کہ یہ اقدامات اعلیٰ سطح پر کیے جاسکتے ہیں۔ہمارے دیرینہ خواہش ہے کہ جلد از جلد باہمی اتحاد قائم کر لیا جائے۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک بار جب ہم یہ حاصل کر لیتے ہیں، تو خطے کا امن اور اتحاد بہت زیادہ ترقی یافتہ مقام تک پہنچ جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں اپنے خطے کے ممالک کے ساتھ ایک بالکل مختلف عمل میں داخل ہونا ہے جہاں ہم ایک جیسے عقائد اور خیالات رکھتے ہیں اور یہ دوست بنانے کا عمل ہے، دشمن بنانے کا نہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں حالات کا تعین کرنے  والے ایک ملک کی حیثیت رکھتا ہے ، ترکی اسرائیل اور مصر کے ساتھ باہمی تعلقات کو منقطع کرنے کے  حق میں نہیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ اسرائیل کو ترکی کی ضرورت ہے، اور ترکی کو خطے کی صورتحال اور امن کے منصوبوں کے حوالے سے اس ملک کی ضرورت ہے، صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم کچھ انتہا پسند اسرائیلی گروہ رمضان المبارک کے دوران مسجد الاقصی میں کشیدگی پیدا کرنے کے واقعات پر بے چینی محسوس کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں