انسانیت کیلیےاچھی خبر، ترک پروفیسرکوکویڈ-19 کی تمام اقسام پر قابو پانے کے طریقہ کار میں کامیابی
پروفیسر اُتماز نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی مختلف اقسام سے جسم میں اینٹی باڈیزکی وجہ سے بچا جاسکتا ہے لیکن اس کے باکہا کہ انہوں نے اپنی ریسرچ کے دوران مصنوعی حیاتیات کی ٹیکنالوجی کاطریقہ کار استعمال کیا ہے
امریکہ میں، ایک ترک پروفیسر نے نئی قسم کے کورونا وائرس (کوویڈ 19) کی تمام اقسام کے خلاف علاج کا ایک مؤثر طریقے کو متعارف کروایا ہے۔کرنے والی پروفیسر ڈاکٹر دریا اُنتماز نے مصنوعی حیاتیات کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے علاج کے نئے طریقہ کار پرریسرچ میں کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ 30 سال سے امیونولوجی کے ماہر کے طور پر کام کرنے والی پروفیسر اُتماز نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی مختلف اقسام سے جسم میں اینٹی باڈیزکی وجہ سے بچا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود ویکسین لگوانے والے بھی اس اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں اوردنیا میں پھیلنے وای نئی قسم اومیکرون اس کی تازہ ترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی ریسرچ کے دوران مصنوعی حیاتیات کی ٹیکنالوجی کاطریقہ کار استعمال کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ "وائرس کی سطح پر پروٹریشنز ہوتے ہیں، جنہیں ہم اسپائیک پروٹین کہتے ہیں۔ یہ وائرس کی چابیاں ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے وائرس سیل کی سطح پر لگے تالے کھول کر اندر داخل ہوجاتا ہے، اپنی نقل خود تیار کرتا ہے اور اسے دوسرے خلیات میں پھیلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو طریقہ تیار کیا ہے وہ دراصل وائرس کو ٹریپ کرنے کا طریقہ کار ہے۔ ہم نےوائرس کی سطح پر موجود تالے کو لیتے ہوئے اسے مصنوعی حیاتیات کے ذریعے مالیکیول میں تبدیل کر دیا اور جب وائرس اسے دیکھتا ہے تو اسے ایسا لگتا ہے جیسے وہ اس تالے سے چپک گیا ہے اور اس طرح وہ ٹرپ ہوجاتا ہے اور اس کا راستہ بلاک ہوجاتا ہے اور وہ وائرس کے اندر نہیں جاسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار سے کویڈ -19 کی کوئی بھی اقسام اس سے نہیں بچ سکتی ہے اور وائرئس جیسے جیسے مزید بڑھتا ہے یہ تالے کو زیادہ مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ
مستقبل میں پیدا ہونے والی کویڈ-19 کی تمام کو اس موثر طریقے سے ختم کیا جاسکے گا۔
پروفیسراُنتماز نے کہا کہ مصنوعی مالیکیول، متاثرہ خلیوں کو دکھا تے ہوئے اس تباہ کرنے میں مددگار ہوتے ہیں اور ہم اس طرح وائرس دوبارہ پیدا ہونے یعنی دوسرے خلیوں میں پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔