ہم لبنانی عوام کے ہمیشہ شانہ بشانہ رہیں گے، صدر ایردوان
سمندری اختیارات کے معاملے میں کسی قسم کے حقوق کے مالک نہ ہونے والوں کے ساتھ ہم اس ضمن میں بات چیت کی بھی ضرورت محسوس نہیں کرتے

صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ بیروت کی بندر گاہ پر 4 اگست کو 154 افراد کی ہلاکتوں اور 5 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کا موجب بننے والے دھماکے سے شدید متاثر ہونے والے برادر ملک لبنان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ترک صدر نے آیا صوفیہ مسجدِ کبیرہ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد بعض اہم بیانات دیے۔
بیروت کے دھماکے کے فاعلوں کے واضح نہ ہونے اور تا ہم اس حوالے سے قطعی معلومات سامنے نہ آنے کا اظہار کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ ’’ہم نے فوجی طیارے کے ذریعے وہاں پر مختلف امدادی سامان روانہ کیا ہے، جن میں متعدد عسکری امداد بھی شامل ہے، علاوہ ازیں شعبہ طب کے حوالے سے بھی امدادی ساز سامان روانہ کیا گیا ہے۔ ہم لبنان کا اس مشکل گھڑی میں پر عزم طریقے سے ساتھ دیں گے۔ مسمار ہونے والے مقاما ت کی تعمیر میں کتنے سال لگیں گے یہ ایک دوسرا معاملہ ہے۔ تا ہم ، یہ بات دو ٹوک ہے کہ ہم مالی و معنوی طور پر اس ملک کے شانہ بشانہ رہیں گے۔‘‘
یونان۔ مصر نام نہاد سمندری اختیارات معاہدے پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے صدر نے بتایا کہ اس معاہدے کی کوئی قدر وقیمت نہیں۔
لیبیا کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں پر پر عزم طریقے سے کار بند رہنے پر زور دینے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ خاص طور پر سمندری اختیارات کے معاملے میں کسی قسم کے حقوق کے مالک نہ ہونے والوں کے ساتھ ہم اس ضمن میں بات چیت کی بھی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
زرِ مبادلہ کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ پر بھی بات کرنے والے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’’ ترکی ترقی کی راہ پر ثابت قدمی سے رواں دواں ہے، ترکی کو اس مقام پر دیکھنے کی خواہش نہ رکھنے والے حلقے پائے جاتے ہیں، ہم آج کل سے بھی زیادہ طاقتور ہیں اور آنے والے ایام میں مزید طاقتور بنیں گے۔ ‘‘