لیبیا میں خطرناک کھیل کھیلنے والا ترکی نہیں فرانس ہے: فرانسیسی ذرائع ابلاغ

ترکی لیبیا میں جائز حکومت کی مدد کر رہا ہے اور اصل میں اس معاملے میں بھی فرانس سے کہیں زیادہ بین الاقوامی قانون کی پابندی کر رہا ہے

1442861
لیبیا میں خطرناک کھیل کھیلنے والا ترکی نہیں فرانس ہے: فرانسیسی ذرائع ابلاغ

فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے ترکی سے متعلق بیان کے جواب میں فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

فرانس کے سرکاری ریڈیو 'ریڈیو فرانس ' کی بین الاقوامی نشریات کے منتظم جین مارک فور نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اور سیاسی حوالے سے فرانس ترکی کو سبق سکھانے کی حالت میں نہیں ہے۔

یورونیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق فور نے کہا ہے کہ لیبیا میں درپیش حالات  سے متعلق اگر کسی کا خاموش رہنا ضروری ہے تو وہ دارالحکومت پیرس ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے حوالے سے لیبیا میں افراتفری و بدنظمی کا آغاز صدر نکولس سارکوزی کے دور میں شروع ہوا۔

انہوں نے کہا ہے کہ فرانس کی طرف سے لیبیا کی غیر مشروع خلیفہ حفتر فورسز کو اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں متعدد سنجیدہ نوعیت کے ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ 2016 میں فرانس کی خفیہ ایجنسی کے تین اراکین کی بن غازی میں ہلاکت اور امریکہ کے صرف فرانس کے ہاتھ فروخت کئے گئے اسلحے کا لیبیا سے ملنا ان ثبوتوں میں سے محض دو ہیں۔

جین مارک فور نے کہا ہے کہ فرانسیسی ڈپلومیسی کے لیبیا میں تقریباً تقریباً کھلے عام حفتر کی حمایت کرنے پر بھی قانونی طور پر تحقیق کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی صحافی فور نے کہا ہے کہ ترکی لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ قومی مفاہمتی حکومت کی مدد کر رہا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس معاملے میں بھی ترکی فرانس سے کہیں زیادہ بین الاقوامی قانون کی پابندی کر رہا ہے۔ یعنی لیبیا میں خطرناک کھیل کھیلنے والا ترکی نہیں فرانس ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ فرانس قانونی طور پر تو غلطی کر ہی رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ حفتر کی حمایت کر کے سیاسی طور پر بھی غلط چال چل رہا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے کہا تھا کہ "ترکی لیبیا میں خطرناک کھیل کھیل رہا ہے"۔



متعللقہ خبریں