صدرایردوان برسراقتدارنہ ہوتےتو"ارطغرل غازی" ڈرامہ سرکاری ٹی ویTRT پرپیش کرناممکن نہ تھا: مہمت بوزداع

انہوں نے ان خیالات کا اظہار"یارِمن ترکی" یو ٹیوب چینل پر ڈاکٹرفرقان حمید کو انٹرویو دیتےہوئےکیا، صدر رجب طیب ایردوان جب  سے ملک میں بسراقتدارآئے ہیںانہوں نے ملک میں ایک نئی روح پھونک دی، پاکستان ترکوں کی روح میں بستاہے، تفصیلی انٹرویو کے لیے لنک کلک کیجیے

1440260
صدرایردوان برسراقتدارنہ ہوتےتو"ارطغرل غازی" ڈرامہ سرکاری ٹی ویTRT پرپیش کرناممکن نہ تھا: مہمت بوزداع

https://www.youtube.com/watch?v=G6mZKxj8_Ow

(اوپر دیے گئے لنک کو کلک کرتے ہوئے بغیر ایڈٹ کے  مکمل اور تفصیلی انٹرویو  کو ملاحظہ  فرمائیے۔)

 

صرف پاکستان ہی میں  نہیں بلکہ دنیا بھر میں دھوم مچانے والے  اور ہر روز نیا ریکارڈ قائم کرنے والے ترکی کے  سرکاری ٹیلی ویژن چینل TRT ٹی آر ٹی پر پیش کیے جانے والے ڈرامے " ار طغرل غازی"  کے  مصنف،پروڈیوسر ،ڈرایکٹر، ڈرامہ نگار  اور بوزداع فلمز کے پروپرائٹر " مہمت  بوزداع"  نے کہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان برسر اقتدار نہ ہوتے  تو پھر  اس قسم  کا ڈرامہ تیار کرنا ممکن  نہیں تھا۔

انہوں نے  ان خیالات کا اظہار  "یارِ من ترکی " یو ٹیوب چینل  پر ڈاکٹر فرقان حمید  کو انٹرویو  دیتےہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان جب  سے ملک میں برسر اقتدارآئے ہیںانہوں نے  ملک  میں  ایک نئی روح پھونک دی ہے اور  ملک میں نئے سرے سے اسلامی مشعلروشن  کردی  ہے۔ اس مشعل  کی  روشنی نے پورے عالم اسلام کو   منور  کردیا  ہے۔صدر رجبطیب ایردوان نے ہمیں روحانی اور ایمانی  طور پر بڑا  متاثر کیا ہے اور  اگر  وہ برسر اقتدار نہ آتے  تواس قسم کےڈراموں   ترکی میں تصور محال تھابلکہ ناممکن تھا۔ انہوں نے   اس پراجیکٹ کی  پشت پناہی اور  ہماری حوصلہ افزائی کی ۔ انہوں نے خود بھی  اس ڈرامے کے سیٹ کا دورہ کیا۔


انہوں نے پاکستان  میں اس ڈرامے کی بے حد مقبولیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ مجھے یقین تھا  کہ اسے  پاکستان میں  عرب ممالک سے  زیادہ پسند کیا جائے گا۔کیونکہ پاکستان اور ترکی  ثقافتی لحاظ سے ایک  دوسرے کے  بہت قریب ہیں۔   ویسے  بھی ہر ترک کے اندر  پاکستان کی روح  موجود ہوتی ہے۔ یہ ڈرامہ  ترکی کی کہانی ہے،   پاکستان کی کہانی ہے  اور ایک عام مسلمان  کی کہانی ہے۔

انہوں نے ڈرامے  کی تیاری اور  شوٹنگ کے بارے میں ایک سوال کا جوب دیتے ہوئے کہا کہ میں  نے سب سے پہلے اس ڈرامے کی کہانی  تحریر کی اس کے بعد منگولیا سے ایک مصور کو مدعو  کیااور اس نے اس کہانی  کو تصویری شکل عطا کی اور پھر  اپنی ٹیم کو  تشکیل دینا شروع کردیا۔ پوری ٹیم کے ساتھ رات دن کام کیا اور   اس پراجیکٹ کو   حتمی شکل دی۔

شوٹنگ سے قبل  قازقستان سے گھوڑے خریدے  اور ان کو ٹریننگ دی۔  ہزارہاایکٹروں میں اس ڈرامے کے اداکاروں کا انتخاب کیا۔  ان سب کو ایک سال خیمہ بستی  میں زندگی  گزارنے، اس دور  کے آدابِ معاشرت، گھوڑ سواری،  یزہ بازی، شمشیر زنی  اور فائٹنگ کی ٹریننگ دی ۔

انہوں نے ڈرامے میں اسلامی روایات کو پیش کرنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق ایک مذہبی  گھرانے سے ہے  اور میں  مذہبِ  اسلام اور اسلامی تاریخ میں گہری دلچسپی رکھتا ہوں اور میری اسی دلچسپی اور  معلومات نے ڈرامے کو اسلامی رنگ دینے میں نمایا ں کردار ادا کیا۔ڈرامے میں مذہبِ اسلام کے عروج  اور اس  عروج  کوکیسے حاصل کیے جانے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ میں  نے اس  ڈرامے میں    تیرویں صدی  کے ان لوگوں کی روحانی کیفیت، روزمرہ زندگی  کو پیش کیا ہے جنہوں نے اسلام کو عظمت دلوانے اور تین براعظموں پر ایک اسلامی حکومت تشکیل دینے کی زمین ہموار کی۔

انہوں نے ڈرامے کی بیک  گراونڈ موسیقی کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ،کئی ایک موسیقاروں  سے میں رابطہ قائم کیا لیکن ڈرامے کے تیار ہونے تک  کوئی بھی موسیقار  میری توقعات پر پورا نہ اترا تاہم  چند ایک ہفتے رہ جانے کے دوران ہی  میری موسیقار اور کمپوزر آلپائے سے ملاقات ہوئی   اور پھر آلپائے  نے وہ کچھ کر دکھایا جس کی میں آس لگائے ہوئے تھا۔ ان کی تیار کردہ موسیقی نے دنیا میں ہلچل مچادیا اور ڈرامے کی کامیابی  میں اس موسیقی نے بھی بڑا اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے اپنے دورہ پاکستان سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ  ہم جلد از جلد پاکستان جانا چاہتے ہیں ۔ وہاں پر عوام ہمارا  انتظار کررہے ہیں لیکن بد قسمتی سے  کرونا کے باعث ہمیں  پاکستان جانے کے لیے کورنا وائرس کے خاتمے اور  حالات کے بہتر ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترکوں ہی کو پاکستان سے  گہری محبت ہے۔  پاکستان ہماری روح میں بسا ہوا ہے۔ وہ ہمارا دل ہے، ہماری جان ہے اور  بڑے خوبصورت انداز میں پیش کرتے ہوئے اسے پاکستان کے عوام کے لیے پاکستان آمد سے قبل  پیش کرنے  کی درخواست کی  اور ہم نے ان کی اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے  انٹرنٹ پر  پیش کردیا۔ اور اب ان کی پاکستان آمد کی ماہ اگست یا ستمبر میں پوری ٹیم کے ساتھ دورہ کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ 



متعللقہ خبریں