ہم کسی بھی خطرے کے مقابل آپریشن کے لئے تیار ہیں: صدر ررجب طیب ایردوان

امریکہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم YPG کو جو بھاری اسلحہ فراہم کیا گیا ہے وہ بعد میں واپس اکٹھا کیا جائے گا اس بات کا یقین کرنا ناممکن ہے: صدر ایردوان

765595
ہم کسی بھی خطرے کے مقابل آپریشن کے لئے تیار ہیں: صدر ررجب طیب ایردوان

ترکی کے صدر ررجب طیب ایردوان  نے دہشت گرد تنظیم PKKکی شامی شاخ YPG کے بارے میں دوٹوک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ " ہم کسی بھی خطرے کے مقابل آپریشن کے لئے تیار ہیں"۔

صدر ایردوان نے فرانس24 چینل کے لئے انٹرویو میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ" اس وقت کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں ہمارے فوجی آزاد شامی فوج کے ساتھ مل کر وہاں ہر طرح کا آپریشن کرنے کے لئے تیار ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم YPG کو جو بھاری اسلحہ فراہم کیا گیا ہے وہ واپس اکٹھا کیا جائے گا اس بات کا یقین کرنا ناممکن ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ "وہ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم اس اسلحے کو بعد میں واپس لے لیں گے لیکن میں کہتا ہوں کی کوئی بھی کسی کو دھوکے میں نہ ہی رکھے تو بہتر ہے"۔

صدر ایردوان نے قطر بحرن کی حالیہ صورتحال پر بھی بات کی اور اس ملک میں ترکی کی فوجی بیس کو ختم کرنے یا نہ کرنے کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ اور فرانس کی بھی علاقے میں فوجی بیسیں موجود ہیں۔   لیکن اگر قطر ہم سے کوئی ایسی درخواست کرے  یاکوئی ایسا مطالبہ کرے تو ہم یقیناً زبردستی وہاں نہیں رہیں گے۔ یہ موضوع دوہا انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے"۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے قطر کے خلاف 13 شقوں پر مبنی ایک فہرست تیار کرنے کی یاد دہانی کرواتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس فہرست میں بعض شقیں ایسی ہیں کہ جو اس کے علاوہ اور کوئی مفہوم نہیں رکھتیں کہ" میں تمہیں حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، تم حکومت کی حیثیت سے اپنی تمام ذمہ داریوں کو ختم کر دو" ہم ایسی کسی چیز کو قبول نہیں کر سکتے اور قطر کے ان مطالبات کو نامنظور کرنے کے بعد ہم ہرگز کوئی ایسی چیز  منظور نہیں کر سکتے۔

انقرہ برلن لائن پر بڑھتے ہوئے تناو پر بھی بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے اسکینڈل پلے کارڈ کے مقابل جرمن حکام کی لا تعلقی پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ پلے کارڈ کھولے گئے تو جرمن پولیس بھی وہاں موجود تھی اور ان کی نگاہوں کے سامنے ایسی حرکت جرم کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ ملک میں کھلے بندوں  تشدد کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جرمن حکام  اس کے مقابل چُپ سادھے ہوئے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اس حرکت کو فاشزم کے علاوہ آخر  کس لفظ کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے؟ جرمن حکومت  کو اس نوعیت کی فاشسٹ کاروائیوں کو موقع نہیں دینا چاہیے۔ جیسے ہم دہشت گردی کو موقع نہیں دے رہے اسی طرح جرمن حکومت کو بھی اس نوعیت کے مظاہروں کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وہ 7 سے 8 جولائی کو ہیمبرگ میں متوقع 12 ویں جی20 سربراہی اجلاس میں اس موضوع کو ایجنڈے پر لائیں گے۔  



متعللقہ خبریں