انقرہ میں یومِ دفاع پاکستان کی تقریب

انقرہ کے پوش علاقے  یلدیز  کے ایک ہوٹل میں  سفیر پاکستان سہیل محمود، ان کی اہلیہ   مہوش سہیل    ، ڈیفنس  اٹیچی  ائیرکموڈور عباس گھمن، نیول اٹیچی  کیپٹن خان محمد آصف    اوراِن  دونوں افسران کی بیگمات  نے فرداً فرداً  اس تقریب کے شرکاء   کا استقبال کیا

581694
انقرہ میں یومِ دفاع پاکستان کی تقریب

پاکستان میں یومِ دفاع   کی تقریبات کا اہتمام چھ  ستمبر کو کیا جاتا ہے لیکن  غیر ممالک میں  اس قسم کی تقریبات کا اہتمام عام طور پر اس ملک  میں منعقد ہونے والی   سفارتی  تقریبات   اور چھٹیوں کو دیکھتے ہوئے ہی کیا جاتا ہے۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں   امسال یومِ دفاع ِ پاکستان کی تقریب کا اہتمام 28 ستمبر بروزبدھ  کیا گیا۔ 

انقرہ کے پوش علاقے  یلدیز  کے ایک ہوٹل میں  سفیر پاکستان سہیل محمود، ان کی اہلیہ   مہوش سہیل    ، ڈیفنس  اٹیچی  ائیرکموڈور عباس گھمن، نیول اٹیچی  کیپٹن خان محمد آصف    اوراِن  دونوں افسران کی بیگمات  نے فرداً فرداً  اس تقریب کے شرکاء   کا استقبال کیا۔آرمی ایٹچی  کرنل  فیصل سعود باجوہ  ترک بری فوج کے سربراہ  جنرل صالح چولاک  کے دورہ پاکستان  کے باعث پاکستان  میں موجود تھے ۔

انقرہ میں سفارت خانہ  پاکستان میں تینوں افواج   کے ایٹییچیز  کی تعیناتی اس بات کا ثبوت ہے کہ  ترکی اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان   قریبی تعاون کا سلسلہ جاری ہے  اور یہ تینوں ایٹیچیز  دونوں ممالک کی مسلح افواج  کو ایک دوسرے کے زیادہ قریب لانے کے لیے بڑا نمایاں کردار ادا کررہے ہیں۔  اس استقبالیہ تقریب  میں ترک   ڈپٹی چیف آف جنرل سٹاف جنرل امید  دوندار ، نائب  وزیر دفاع  شوائے آلپائے ، ترک قومی اسمبلی میں  دفاعی کمیٹی  کے چئیرمین  یوسف بیاضد ، ترکی پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن  کے چئیرمین برہان قایا ترک، دفاعی صنعت کے انڈر سیکرٹری پروفیسر  ڈاکٹر اسماعیل دیمر،  چیف آف نیول سٹاف  ایڈمرل  عدنان اؤزبال   ، غیر ملکی سفیروں  ، ملٹری ایٹیچیز  کے علاوہ بڑی تعداد میں  سول، فوجی حکام  اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں نے  شرکت کی۔

اس استقبالیہ تقریب میں سب سے پہلے  پاکستان  کے شہدا  اور 15 جولائی کی ناکام بغاوت   کےشہدا   اور دونوں ممالک میں دہشت گرد  حملوں میں اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے شہدا  کے   لیے ایک منٹ  کے لیے احتراماً کھڑے ہوکر خاموشی  اختیار کی گئی۔

اس موقع پر پاکستان کے سفیر سہیل محمود نے خطاب کرتے ہوئے   یومِ دفاع کی اہمیت  اور چھ ستمبر 1965ء  کو پاکستان  کو اپنی بقا کے لیے لڑی جانے والی جنگ  اور    اللہ و تعالی ٰ  کی مدد سے اس جنگ میں سرخرو  ہونے اور دشمن کو  پست قدمی پر مجبور کیے جانے  سے آگاہ کیا۔  انہوں نے کہا کہ یہ  پاک فوج  جسے پاکستان کے عوام کی مکمل حمایت حاصل تھی  دشمن کو ناک چنے چبانے پر مجبور کردیا ۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلح افواج  ہر ممکنہ خطرات سےنبٹنے کے لیے ہمیشہ چوکس ہے ۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر  میں کشمیریوں پر   کیے جانے والے ظلم و ستم کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ           پاکستان کشمیری بھائیوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دلوانے کے لیے   اپنے اوپر عائد ہونے والے فرائض کو ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف  جاری  ضربِ ِ عضب  فوجی آپریشن  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  ملک میں  آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اس فوجی آپریشن کو جاری رکھا جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ پاکستان  کی مسلح افواج کے دستے اقوام متحدہ کی امن فوج  کی نگرانی میں 40 سے زائد  کاروائیوں میں حصہ لے چکے ہیں   ۔ انہوں نے ترکی اور پاکستان کے درمیان  جاری فوجی تعاون   پرخوشی  کا ظہار کیا  ۔ انہوں نے کہا کہ  2016ء میں ترک بحریہ، فضائیہ اور بری افواج کے سربراہان  کے علاوہ چیف آف جنرل سٹاف نے پاکستان کا دورہ کیا  اور مئی 2016ء میں پاکستان چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف  نے ازمیر  میں ایفس 2016 فوجی مشقوں میں شرکت کی تھی۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی صنعتی شعبے میں  قریبی تعاون  کا سلسلہ جاری ہے جو ہم دونوں ممالک کے لیے باعث فخر ہے۔

یومِ دفاع کی تقریب میں ترکی کے  وزیر قومی دفاع فکرت اِشک  نے بھی شرکت کرنی تھی لیکن  صدر رجب طیب ایردوان کی قیادت میں منعقد ہونے والے  قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے  طول کھینچنے کے باعث شرکت کرنے سے محروم رہے تھے  لیکن انہوں نے   یومِ دفاع پاکستان پر نیک نیتی اور مبارک باد  کا پیغام روانہ کیا۔      اس تقریب میں انقرہ میں پاکستانی  اسکول کے بچوں اور بچیوں نے  پاکستان   اور ترکی کا قومی ترانہ پیش کیا  ۔ اس کے بعد  انہی بچوں نے  پاک ترک دوستی پر مبنی نغمے  " ترکیہ  جنت وطنم "  گا کر   حاضرین سے خوب دادلی ۔ اس تقریب کے موقع پر  قیام ِ پاکستان  اور  افواج پاکستان کے کارناموں پر مبنی   دستاویزی فلم کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ بعد میں سفیر پاکستان  سہیل محمود نے  تمام اعلیٰ  حکام سے مل کر  کیک کاٹا اور اس کیک کو حاضرین میں تقسیم کیا گیا۔ ہوٹل کے ہال میں یکجا تمام حاضرین  پاکستانی کھانوں کی خوشبو   سے  کھانوں کی طرف  کھینچے چلے آئے اور اس طرح مہمانوں کی تواضع پاکستانی اور ترکی  کھانوں سے کی گئی اور  یوں یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔



متعللقہ خبریں