پاکستان ڈائری 48
پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے اور حکومت کے اس کے خلاف سخت گیر اقدامات
حکومت نے شہر کو جمعے سے بند کیا ہوا ہے۔ کینٹینرز، روڈ بلاکس اور ساتھ میں انٹرنیٹ کی بندش نے شہریوں کے لئے زندگی مشکل کردی ہے۔ شہری مظاہرین کی وجہ سے نہیں بلکے حکومت کی وجہ سے پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ اگر بازار بند ہو سڑکیں بند ہو اور اوپر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کردی جائے تو ہر کوئی خوف محسوس کرتا ہے۔ حکومت نے ٹھان لی ہے وہ یوں سڑکیں بند کرکے اور انٹرنیٹ کو بین کرکے ہی حکومت کریں۔۔ ایسے ملک نہیں چلتے اگر فرد واحد نے فیصلے کرنے تو اداروں کا کیا فائدہ ؟ اب بھی وقت ہے تمام فریقین مل کر بیٹھیں اور معاملات کا حل نکالیں۔ اپنی اپنی انا میں شہریوں کا جینا دوبھر مت کریں۔ کوئی بھی اپنی انا سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اس میں سب سے زیادہ نقصان جمہوریت اور عوام کا ہورہا ہے۔ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ شہری اپنے گھروں میں مبحوس ہیں اسکی وجہ مظاہرین نہیں اسکی وجہ حکومت کا شہر کو لاک کرنا ہے۔ ساری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہورہی ہے کہ روز ہمارے دارلحکومت کو سیل کردیا جاتا ہے اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضرورت شہریوں سے چھین لی جاتی ہے۔ احتجاج یا انٹرنیٹ یا ٹویٹر کسی حکومت کے لئے خطرہ نہیں ہوتا۔ کسی حکومت کی مایوس کن کارکردگی اس کے لئے خطرہ ہوتی ہے۔ کسی حکومت کے ظلم ان کے لئے خطرہ ہوتے ہیں۔ پر یہاں چار سطروں کے ٹویٹ کو ریاست کے لئے خطرہ سمجھ لیا گیا ہے۔ جب احتجاج کی کال ہوتی ہے شہر کے شہر بند کروادئے جاتے ہیں۔ مذہبی انتہا پسند آئیں انکو شاہراہ دستور تک جانے دیا جاتا ہے عام نہتے لوگ آئیں تو انکی وہ درگت بنائی جاتی ہے کہ انسانیت شرما جائے۔حکمران کو خوف تب ہوتا جب وہ ڈیکٹیٹر ہو مطلق العنان ہو لیکن جب کہنے کو جمہوریت رائج ہو تو حکمران کو بھی جمہوری ہونا چاہیے۔ اسکو عوام کی رائے یا ردعمل سے ڈرنا نہیں چاہیے بلکے اس سے اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ خوف پھیلانے کی روش ٹھیک نہیں اوریہ اپروچ غلط ہے۔ اگر موجودہ حکمران اپنی کارکردگی سے مطمئین ہیں تو انہیں کسی احتجاج دھرنے جلسے سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ حکمرانوں کو صرف اپنی حکمرانی کی پرواہ ہے۔ ان کو عوام کے مینڈیٹ یا خواہشات کی کوئی پرواہ نہیں۔ پی ٹی آئی کے نہتے کارکنان یہ سوچ کر آئے تھے کہ وہ عوامی طاقت کا پرامن مظاہرہ کریں گے تو انکے لیڈر عمران خان کو چھوڑ دیا جائے گا۔ انکی خواتین کو انکی نشتیں دے دی جائیں گی۔ ان کے اسیر کارکنان رہا ہوجائیں گے۔ ملک میں امن آجائے گا اور خوف کی فضا کم ہوجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اچانک سے منگل کے روز پرامن احتجاج کے دوران بلیو ایریا میں تمام لائٹس بند کردی گئ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ آپ کو لوکل میڈیا نہیں بتائے گا۔ پر عالمی میڈیا اورایمنسٹی نے سب حقیقت بیان کردی۔ کس طرح نہتے مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا کس طرح پمز اور پولی کلینک میں ڈاکٹرز کو حقائق بتانے سے منع کیا جارہا ہے۔ عوام میں یہ سب دیکھ کر بددلی پھیل رہی ہے۔ ایک نہتا کارکن کینٹینر پر نماز پڑھ رہا تھا سیکورٹی اہلکاروں نے اسکو دھکا دے کر نیچے پھینک دیا۔ اس کے بعد حکومت نے اپنی فتح کے اعلان کرنا شروع کردئے۔ جنگ کس کے ساتھ ہورہی تھی کیا ہندوستانی حملہ آور تھے یا طالبان نے ہلہ بول دیا تھا۔ سامنے تو پاکستان کے نہتے عوام تھے ان پر ایسا ظلم کیوں کیا گیا۔ ایسی حکومتیں جو ووٹ کے زریعے نہیں آتی وہ عوامی طاقت سے ڈرتی ہیں۔اس ہی لئے تحریک انصاف کے نہتے کارکنان کونشانہ بنایا گیا۔ اس جماعت کے پاس اسٹریٹ پاور ہے اور حکومت کے پاس صرف طاقت ہے۔ جمہوری معاشروں میں طاقت کا کھیل زیادہ دن نہیں چلتا۔ آخر میں جیت عوام اور جمہوریت کی ہی ہوتی ہے۔