ترک لوک کہانیاں۔23

آج جو کہانی میں آپ کو سناوں گی اس کا نام ہے " دوستی"

2213076
ترک لوک کہانیاں۔23

آو بچو جلدی سے جمع ہو جاو کہانی گھر کھُلنے لگا ہے۔ آج جو کہانی میں آپ کو سناوں گی اس کا نام ہے " دوستی"۔

 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان جنگل میں شکار کررہا ہوتا ہے کہ اسے ایک پتھر پر نیلے رنگ کا نہایت خوبصورت پرندہ بیٹھا دِکھائی دیتا ہے۔ لڑکا اس کے پاس جاتا ہے لیکن پرندہ جوں کا توں بیٹھا رہتا ہے۔ لڑکا جب پرندے کو پکڑتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ پرندے کا ایک پر اور دُم ٹوٹی ہوئی ہے۔ لڑکا اسے گھر لے جاتا اور اپنے باپ کو دِکھاتا ہے۔ لڑکے کا باپ کہتا ہے کہ  پندرہ دن تک اس پرندے کی خوب دیکھ بھال کرو اس کے بعد جس سمت چاہو اڑا دینا۔ لڑکا اپنے باپ کے کہے پر عمل کرتا ہے اور اس دوران پرندہ صحت یاب ہو جاتا ہے۔ اس کا پَر بھی نکل آتا ہے اور دُم بھی۔ لڑکا پرندے کو ہاتھ میں لے کر کہتا ہے کہ "اے دوست اللہ کا شکر ہے کہ تم صحتیاب ہو گئے ہو ۔جاو جس طرف چاہو اُڑ جاو"۔ پرندہ یہ سُن کر کہتا ہے کہ " تم نے میری بڑی دیکھ بھال کی ہے تم حقیقی معنوں میں ایک سچے دوست ہو۔ جب کبھی مشکل پڑے تو میرے پاس آنا میں بھی تمہاری مدد کروں گا"۔  یہ کہہ کر پرندہ اُڑ جاتا ہے۔

 

دن پہ دن گزرتے چلے جاتے ہیں ۔ لڑکے کے ماں باپ مر جاتے ہیں اور مفلسی اس کے گھر میں ڈیرے ڈال لیتی ہے۔ ایک دن لڑکے کو نیلے پرندے کا خیال آتا ہے اور وہ اس کے پاس جانے کی ٹھان لیتا ہے۔ لڑکا چلتا چلتا ایک جنگل میں پہنچتا ہے ۔ جنگل کے کنارے اسے ایک بزرگ دِکھائی دیتا ہے۔ بزرگ پوچھتا  ہے کہ کہاں جا رہے ہو بیٹا؟ لڑکا کہتا ہے کہ میرا ایک دوست ہے  اور اس کا نام ہے نیلا پرندہ اُسی سے ملنے جا رہا ہوں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ کہاں رہتا ہے؟ بزرگ اسے نیلے پرندے کا پتہ بتاتا اور کہتا ہے کہ وہ تمہیں بہت کچھ دینا چاہے گا لیکن اور کچھ نہ لینا بس نیلی صندوقچی کا تقاضا کرنا۔

لڑکا یہ سُن کر روانہ ہو جاتا اور آخر کار اپنے دوست کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ جب کچھ دن دوست کے پاس رہ لیتا ہے تو واپسی کا ارادہ کرتا ہے۔ نیلا پرندہ کہتا ہے کہ میں تمہیں کچھ تحفے دینا چاہتا ہوں۔ لڑکا کہتا ہے کہ نہیں میں تو کچھ نہیں لوں گا اور اگر تم اصرار کرتے ہو تو بس مجھے نیلی صندوقچی دے دو۔

نیلا پرندہ کہتا ہے کہ وہ تو میری سب سے قیمتی دولت ہے اس میں تو ہماری دوستی اور محبت بند ہے۔ لیکن اگر تم چاہتے ہو تو لے لو بس میری ایک شرط ہے۔ صندوقچی کو گھر جانے سے پہلے کھولنے کی حماقت نہ کرنا۔

 

لڑکا صندوقچی لے کر روانہ ہو جاتا ہے۔ راستے میں اسے بہت تجسس ہوتا ہے کہ آخر دوستی اور محبت کیسی چیزیں ہیں۔  وہ دِل ہی دِل میں کہتا ہے کہ بس ایک دفعہ دیکھ کر صندوقچی فوراً بند کر دوں گا۔  جب وہ صندوقچی کھولتا ہے تو اس میں بند دو کبوتر پھُر سے اُڑا جاتے ہیں۔ لڑکا ایک کبوتر کو تو پکڑ لیتا  ہےلیکن جب دوسرے کو پکڑنے لگتا ہے تو ایک بھیڑیا  اسے دبوچ لیتا ہے۔ لڑکا کہتا ہے کہ خدا کے لئے اسے مت کھاو یہ میرے دوست کا تحفہ ہے۔ بھیڑیا کہتا ہے کہ اگر میں نے اسے نہ کھایا تو ایک دن آ کر تمہیں کھا جاوں گا۔ لڑکا کہتا ہے ٹھیک ہے مجھے کھا لینا لیکن یہ کبوتر مجھے واپس کر دو۔ بھیڑیا کبوتر لڑکے کو واپس دے کر جنگل میں غائب ہو جاتا اور لڑکا اپنے گھر پہنچ جاتا ہے۔

 

لڑکا گھر آتے ہی صندقچی کھولتا ہے تو ایک کبوتر گھر کے ایک طرف اور دوسرا دوسری طرف بیٹھ جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کا گھر  محبت، خوشی اور برکت سے بھر جاتا ہے۔ اب لڑکا ایک طرف سے خوش اور دوسری طرف سے پریشان رہنے لگتا ہے ۔ اسے ہر وقت بھیڑیئے کے آنے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔ ایک دِن وہ یہی سوچ رہا ہوتا ہے کہ خون میں لت پت نیلا پرندہ اس کے سامنے آ گرتا ہے۔ لڑکا نہایت پریشانی میں اسے اٹھاتا اور اس کے زخم صاف کر کے مرہم پٹّی کرتا ہے۔ جب پرندے کو کچھ ہوش آتا ہے تو لڑکا اس سے  پوچھتا ہے کہ کون ہے جس نے اسے زخمی کیا ہے۔ پرندہ کہتا ہے کہ جس بھیڑیئے سے تمہاری ملاقات ہوئی تھی اور جس سے تم نے اپنی جان کے بدلے میں میری محبت واپس لی تھی وہ اصل میں میرا بھائی ہے۔ پہلے بھی اس نے ہی مجھے زخمی کیا تھا۔ جب مجھے پتا چلا کہ تم نے اپنی جان کی قیمت پر میری محبت کی حفاظت کی ہے تو میں نے اپنے بھائی پر نظر رکھنا شروع کر دی اور آج جب وہ تمہیں کھانے کے لئے  آ رہا تو  نہایت سخت لڑائی کے بعد میں نے اس کا خاتمہ کر دیا ہے۔

لڑکا یہ سُن کا بہت خوش ہوتا ہے اور دونوں دوست زندگی بھر ساتھ رہنا شروع کر دیتے ہیں۔



متعللقہ خبریں