ترکیہ اور توانائی 49
ترکیہ توانائی کے اہداف کو ایک ایک کر کے پا رہا ہے تو قابل تجدید توانائی کے حصول کے اہداف نمایاں ہیں
2024 کے اختتام میں مختصر عرصہ ہی باقی بچا ہے۔ ترکیہ نے رواں سال کے لیے توانائی میں بڑے اہداف مقرر کیے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر اہداف سال کے اختتام سے قبل ہی حاصل کر لیے گئے ہیں۔ جمہوریہ کی تاریخ میں قابل تجدید توانائی، قدرتی گیس اور تیل کی پیداوار میں نئے ریکارڈز قائم کیے گئے۔
ترکیہ کی اندرون و بیرونِ ملک تیل کی پیداوار 150 ہزار بیرل یومیہ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس طرح پیٹرول کی یومیہ دس لاکھ بیرل کی ضرورت کے 15 فیصد کو قومی وسائل سے پورا کیا جا رہا ہے۔
شرناک گبار میں یومیہ تیل کی پیداوار 57 ہزار بیرل سے تجاوز کر گئی ہے ۔ خطے میں پیٹرول کےذخائر کی تلاش کی نئی کوششیں جاری ہیں۔ اس سال کے آخر تک وان ، شرناک اور حقاری سمیت مجموعی طور پر 103 مقامات پر ڈرلنگ کی کاروائیوں کو سرعت سے سر انجام دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس خطے میں 66 ملین بیرل کے نئے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔
توانائی اور قدرتی وسائل کی وزارت کا روڈ میپ 2025 کے لیے واضح ہے۔ جس کا آئندہ سال کا ہدف 143 مقامات پر ایکسپلوریشن ڈرلنگ کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے 140 ارب لیرے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔
بحیرہ اسود میں قدرتی گیس نکالنےکی سرگرمیاں بھی توقعات سے بڑھ کر کامیاب رہی ہیں۔ چار گہرے سمندر میں ڈرلنگ کرنے کی صلاحیت کے حامل بحری جہاز، دو زلزلہ تحقیق اور معاون جہازوں کے مالک ترکیہ نے اپنی پیداوار کو دوگنا کر دیا ہے۔ سکاریہ فیلڈ میں قدرتی گیس کی پیداوار، جو 2023 میں 3.8 ملین کیوبک میٹر یومیہ تھی، امسال کے 11 ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق بڑھ کر 7 ملین کیوبک میٹر ہو گئی ہے۔ قدرتی گیس کی کل پیداوار بھی 8 ملین کیوبک میٹر یومیہ تک بڑھ گئی۔ اس طرح 35 لاکھ گھرانوں کی ضروریات قومی وسائل سے پوری ہونے لگی ہیں۔
اس طرح کرنٹ اکاونٹ خسارے کو کم سے کم سطح تک لانے کے حوالے سے اہم سطح کا معرکہ سر انجام دیا گیا ہے۔ ترکیہ نے 2022 میں قدرتی گیس کے لیے 44.6 بلین ڈالر ادا کیے تھے۔ 2023 میں مقدار کم ہو کر 23.5 بلین ڈالر کی سطح تک آ گئی۔ 2024 میں اس رقم میں مزید کمی متوقع ہے۔
ترکیہ نے 2025 کے لیے اپنے توانائی کے اہداف میں نمایاں نمو کی پیش گوئی کی ہے۔ بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کا حصہ 47.8 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ بجلی کی پیداوار میں شمسی، ہوا، جیوتھرمل اور ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کا حصہ بڑھانا اس ہدف کے اہم ترین عناصر میں شامل ہے۔
اگلے سال ترکیہ کی سولر پاور پلانٹس کی مجموعی استعداد 22 ہزار 600 میگا واٹ، پن بجلی گھروں پلانٹس کی استعداد 14 ہزار 800 میگاواٹ، ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کی گنجائش32 ہزار 395 میگا واٹ اور جیوتھرمل پاور پلانٹس کی صلاحیت کو 4 ہزار 487 میگا واٹ تک بڑھانے کا ہدف ہے۔
اس تناظر میں قابل تجدید وسائل سے حاصل ہونے والی کل بجلی 74 گیگاواٹ سے تجاوز کر جائے گی۔
ٹرکش الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن انکارپوریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، ترکیہ میں اس وقت 32 ہزار 195 میگاواٹ ہائیڈرو الیکڑک ، 12 ہزار 369 میگاواٹ ونڈ انرجی، 18 ہزار 756 میگاواٹ شمسی توانائی اور 1691 میگاواٹ جیوتھرمل انرجی کی تنصیب کی گنجائش ہے۔
قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے تو قدرتی گیس کا بجلی کی پیداوار میں حصہ بتدریج کم ہوتا جائے گا۔ بجلی کی پیداوار میں قدرتی گیس کا حصہ، جو 2023 میں 21.4 فیصد تھا، 2025 میں کم ہو کر 18.9 فیصد رہنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں غیر ملکی توانائی پر انحصار کم کرنے کے لیے، بجلی کی پیداوار میں ملکی وسائل کا حصہ اس سال کے آخر تک 58.9 فیصد اور 2025 تک 59.4 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔
دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے رجحانات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ عالمی توانائی کا شعبہ 2025 میں ایک اہم سطح کی تبدیلی کی تیاری میں ہے۔ 2024 میں صاف توانائی کے رجحانات میں نمایاں اضافہ دیکھا جائے گا۔ شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کے لحاظ سے نئے ریکارڈز کی بدولت بجلی کی پیداوار میں اضافے نے کاربن کے اخراج میں گراوٹ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس کے باوجود فوسل فیول سے چلنے والے پاور پلانٹس توانائی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔ بجلی کی طلب میں خاص طور پر عالمی اقتصادی بحران کے اثرات کم ہونے کے بعد چین، امریکہ اور بھارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
قدرتی گیس کی عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
عالمی توانائی ایجنسی کے مطابق، 2025 میں عالمی بجلی کی طلب میں تقریباً 4 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ان دہائیوں میں بجلی کی مانگ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا۔
اس وجہ سے قابل تجدید توانائی کی طلب میں زبردست اضافہ ہو سکتا ہے۔ 2025 میں شمسی، ہوا اور بیٹری اسٹوریج میں اضافہ جاری رہنے کی امید ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق، شمسی توانائی سے 2025 میں عالمی بجلی کی طلب کی نصف شرح نمو کو پورا کرنے کی استعداد موجود ہے۔
توقع ہے کہ سال 2025 میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار پہلی بار کوئلے سے حاصل کردہ پیداوار سے تجاوز کر جائے گی۔
عالمی توانائی ایجنسی کے مطابق 2025 میں بجلی کی پیداوار سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ اگر ہائیڈرو الیکٹرک کی پیداوار توقعات سے زیادہ بڑھ جائے تو اخراج کی مقدار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
تاہم، بڑھتی ہوئی طلب کے باعث 2025 میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔