کیونکہ۔49

وقت کا صفر نقطہ گرینچ ہے کیونکہ ۔۔۔۔

2213073
کیونکہ۔49

آج ہم آپ کے ساتھ دنیا میں استعمال کئے جانے والے 'معیاری نظامِ اوقات' اور اس کا مرکز قبول کئے گئے 'گرینچ رصد خانہ' کے بارے میں بات کریں گے۔ تو آئیے اپنی صحبت کا آغاز ان الفاظ سے کرتے ہیں کہ 'وقت کا صفر نقطہ گرینچ ہے کیونکہ ۔۔۔۔'

 

تاریخ بھر میں ہر تہذیب،  وقت کی پیمائش کے لئے، مختلف طریقے استعمال کرتی رہی ہے۔ صنعتی دور سے پہلے کہ جب موجودہ دور کی طرح اوقات کار جیسے تصّورات  کا وجود نہیں تھا انسان وقت کا پتا چلانے کے لئے سورج کی بلندی سے مدد لیتے تھے۔ یہ نظام  ہر علاقے کے اپنے شمسی محلّ وقوع کے مطابق  وقتی تقسیم کرنے کا مفہوم رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر 19 ویں صدی تک لندن کا وقت پیرس کے وقت سے مختلف تھا کیونکہ ہر علاقہ اپنے  آسمان پر سورج کی جگہ کے حساب سے وقت کا تعین کرتا تھا۔

 

صنعتی انقلاب اور بھاپ سے چلنے والی ریل گاڑیوں  کے آغاز سے بین الاقوامی تجارت اور رسل و رسائل میں تیزی آ گئی۔ جس کے نتیجے میں مختلف شہروں میں وقت کا اختلاف ایک بڑے مسئلے کی شکل اختیار کر گیا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے 1884 میں  واشنگٹن میں ایک 'بین الاقوامی میریڈیئن کانفرنس' کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے انعقاد کا بنیادی مقصد، ایک ایسے صفر نقطے کا تعین کرنے کے بعد  کہ جو دنیا بھر کے لئے قابلِ قبول ہو، عالمی نظامِ اوقات کو معیاری شکل دینا تھا۔ اس دور میں دنیا کے نقشوں کا 70 فیصد سے زائد انگلینڈ  کے گرینچ رصد خانے  کے حوالے سے وقت کا تعین کر رہا تھا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ  اس دور میں برطانوی شہنشاہیت عالمی بحری تجارت پر حاوی تھی اور  بہت سی سمندر پار زمینیں اس کی حکمرانی  میں تھیں۔

 

گرینچ رصد خانہ سمندروں  کے افقی حساب میں ایک مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔ برطانیہ کے عالمی اثرونفوذ کے طفیل اس حساب کو عام استعمال کیا جاتا تھا۔ نتیجتاً کانفرنس میں شامل 26 ممالک کے درمیان کروائی گئی  رائے شماری  کے بعد عالمی اوقاتِ کار کے لئے گرینچ کو صفر نقطہ قبول کر لیا گیا۔ اس طرح 'جی ایم ٹی' کے مخّفف کے ساتھ  گرینچ معیاری وقت دنیا بھر میں وقت کا صفر نقطہ بن گیا۔ اس فیصلے نے ،جدید بین الاقوامی نظامِ اوقات   کی بنیادوں کی تشکیل کو اور اس نظامِ اوقات کی موجودہ وقت کے عالمی معیاروں  کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنایا۔

 

گرینچ سے قبل متعدد شہر اپنے مقامی رصد خانوں کو صفر نقطہ قبول کرتے تھے۔ ان شہروں میں پیرس، برلن، واشنگٹن جیسے بڑے شہر اپنے وقت کا تعین ان رصد خانوں  کے مطابق کرتے تھے۔ تجارتی راستوں پر سلطنتِ عثمانیہ کی حاکمیت کے دور میں تجارتی قافلے اور تاجر استنبول کے رسد خانوں کا طے کردہ وقت  استعمال کرتے تھے۔


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں